بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

بڑی جنگ کا آغاز،ترکی، عراق اور ایران میدان میں کود پڑے،دھماکہ خیز اعلان

datetime 4  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایران(این این آئی)عراق کے صوبہ کردستان کی جانب سے آزادی کے لیے کرائے گئے عوامی ریفرینڈم کے بعد ترکی، ایران اور عراق کی کردستان کے خلاف مشترکہ فوجی مہم جوئی کا امکان ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ترکی میں حکومت کے ایک مقرب اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ انقرہ کردستان کے خلاف کارروائی کے لیے شمالی عراق میں اپنے بارہ ہزار فوجی تعینات کرے گا۔ ترک فوج کی روانگی کے ساتھ ہی عراقی فوج بھی شمالی عراق میں کردستان کی طرف پیش قدمی شروع کرے گی۔

ادھر ایرانی فوج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے اپنے ترک ہم منصب جنرل خلوصی آکار کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ترکی اور ایران مشترکہ چیلنجز اور خطرات سے مل کر نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق کی وحدت کو توڑنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ آرمی چیف محمد باقی نے عراق کے صوبہ کردستان میں آزادی کے لیے کرائے گئے ریفرینڈم کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ ایرانی اور ترک فوج مشترکہ فوجی مشقوں کے ساتھ جنگی مہارتوں کا تبادلہ کریں گے اور عسکری تربیت میں ایک دوسرے کی بھرپور مدد کی جائے گی۔دریں اثناء ایک کْرد ذمے دار نے بربتایا ہے کہ ایران نے پیر کے روز عراقی کردستان کے ساتھ اپنی سرحد پر دس سے زیادہ فوجی ٹینک تعینات کر دیے ہیں جن کو توپ خانوں کے یونٹوں کی معاونت حاصل ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ اقدام گزشتہ ہفتے کردستان کی خود مختاری سے متعلق ریفرینڈم کے جواب میں ایرانی اور عراقی مسلح افواج کے درمیان ہونے والی مشترکہ مشقوں کے سلسلے میں سامنے آیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس ذمہ دارنے بتایاکہ عراقی کردستان کے دارالحکومت اربیل سے ان ٹینکوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔یاد رہے کہ ایرانی سرکاری ٹی وی نے ہفتے کے

روز بتایا تھا کہ ایرانی اور عراقی مسلح افواج سرحد کے نزدیک عسکری مشقیں انجام دیں گی۔ یہ مشقیں عراقی کردستان میں خود مختاری کے حوالے سے منعقد کیے گئے ریفرینڈم کے بعد تہران کی جانب سے بغداد حکومت کی سپورٹ کا حصہ ہیں۔عراقی اتحادی حکومت نے ریفرنڈم کے فوری بعد اربیل اور بغداد کے درمیان کشیدگی بڑھ جانے پر کردستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تمام سرحدی گزرگاہوں کو عراقی حکومت کے حوالے کر دے۔ اس کے علاوہ اربیل اور سلیمانیہ کے لیے ہوابازی کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔یاد رہے کہ 25 ستمبر کو کردستان میں ہونے والے ریفرینڈم کے التوا کے حوالے سے ایران اور ترکی ایک جیسا موقف رکھتے تھے۔ دونوں ملکوں نے ریفرنڈم کے بعد اقتصادی ، سیاسی اور سکیورٹی اقدامات کا عندیہ بھی دیا تھا۔

موضوعات:



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…