سڈنی (نیوز ڈیسک) آسٹریلوی دوشیزہ جین لو کسی بھی عام لڑکی کی طرح روزانہ صبح ناشتہ کرنے کے بعد اپنے والدین کو آداب کہہ کر کام کے لئے روانہ ہوجاتی لیکن دراصل وہ جو بتا کر جاتی تھی اس سے کچھ بہت مختلف کررہی تھی۔
اٹھائیس سالہ جین لو کے والدین کا خیال تھا کہ ان کی بیٹی ایک مقامی دفتر میں بطور اکاﺅنٹنٹ کام کررہی ہے جبکہ حقیقت اس قدر مختلف تھی کہ اس کا انکشاف ہونے پر وہ دم بخود رہ گئے۔ والدین سمجھ رہے تھے کہ ان کی بیٹی چند ہزار ماہانہ کمائی کے لئے روزانہ دفتر جاتی ہے جبکہ جین لو کچھ ہی عرصہ میں چوری چھپے ایک کروڑ ڈالر (تقریباً ایک ارب پاکستانی روپے) سالانہ آمدنی کا کاروبار کھڑا کرچکی تھی۔
اس نے اپنے والدین سے یہ بات خفیہ رکھی کہ وہ اکاﺅنٹنٹ کی ملازمت چھوڑ چکی ہے جبکہ وہ روزانہ اپنا لیپ ٹاپ لے کر کسی کیفے یا لائبریری میں بیٹھی رہتی اور فیشن مصنوعات کے بین الاقوامی فروخت کنندگان اور گاہکوں کو ڈھونڈتی رہتی۔ محض چند ماہ کے دوران اس نے دنیا کے 45 ممالک میں فیشن مصنوعات کی تقسیم کا کاروبار پھیلا دیا اور گزشتہ سال اس کی آمدنی ایک کروڑ ڈالر سے زائد رہی۔
آسٹریلوی خواتین کی کاروباری کامیابیوں کے متعلق ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے جین لو نے بتایا کہ اگرچہ اس نے اپنے والدین سے حقیقت خفیہ رکھی لیکن اب وہ اس کی کامیابی پر فخر کرتے ہیں۔ چینی نژاد جین لو نے اپنی کامیابی کے پیچھے سب سے بڑی وجہ اپنے والدین کو قرار دیا جو چین میں اپنی خوشیوں بھری زندگی چھوڑ کر اس کے مستقبل کے لئے آسٹریلیا آکر خاکروب کی ملازمت کرتے رہے۔
یہ لڑکی والدین کو روز کہتی رہی کہ نوکری پر جا رہی ہوں،اصل میں کیا کرتی رہی جا ن کر آپ حیران رہ جائیں گے
10
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں