اسلام آباد (نیوز ڈیسک) انڈے پسند کرنے والے افراد کیلئے خوشخبری ہے کہ روزانہ ایک انڈے کا استعمال ٹائپ ٹو ڈائبیٹیز کا خطرہ کم کردیتا ہے۔ امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جنہوں نے ہفتے میں کم از کم چار انڈے استعمال کئے ان میں ٹائپ ٹو ڈائبیٹیز کا خطرہ ان مردوں کی نسبت 37فیصد تک کم پایا گیا ، جنہوں نے ہفتے میں صرف ایک انڈہ استعمال کیا۔ یہ تحقیق ذیابیطس کے علاج کی جستجو میں مصروف افراد کیلئے کسی خوشخبری سے کم نہیں ہے کیونکہ ذیابیطس کی یہ قسم دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔اس تحقیق کا اہتمام یونیورسٹی آف ایسٹرن فن لینڈ میں کیا گیا تھا جس میں2332افراد میں زیابیطس کے خطرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔اس مقصد کیلئے تحقیق کا آغاز 1984میں کیا گیا اور تقریباً پانچ برس کے دورانئے میں ان افراد کے تمام کوائف حاصل کئے گئے۔ انیس برس بعد اس تحقیق کے دوسرے حصے میں جب ان افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہو اکہ ان میں سے432افراد ذیابیطس کی اس قسم کا شکار ہوئے تھے۔ اس تحقیق سے ماہرین نے جانا کہ ٹائپ ٹو زیابیطس کی کمی کے علاوہ انڈوں کا استعمال خون میں گلوکوز کی سطح کو بھی کم کرتا ہے۔ ان نتائج کی اہمیت اس وقت اور بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے جب یہ معلوم ہو کہ اس تحقیق میں شامل افراد کی پھل اور سبزیاں کھانے کی شرح، جسمانی حرکت کی مقدار، وزن اور سگریٹ نوشی کی عادات کا بھی بطور خاص جائزہ لیا گیا تھا اور ان تمام امور کے معمول پر ہونے کے باعث یہ کہا جاسکتا ہے کہ انڈے کھانے والے اور انڈے نہ کھانے والوں کی عادات میں ماسوائے انڈوں کے استعمال کے اور کوئی فرق موجود نہ تھا۔اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین کا مشورہ ہے کہ مائیں بچوں کو انڈوں کی عادت بچپن سے ہی ڈالیں۔ اگر بچے براہ راست انڈہ فرائی یا آملیٹ کی شکل میں نہیں لیتے ہیں تو انہیں سبزیوں کے ہمراہ انڈہ دیں تاکہ ان کے جسم میں انڈے میں موجود ضروری غذائیت جائے تاکہ انہیں شوگر سے محفوظ بنایا جاسکے کیونکہ موجودہ دور کے غذائی رجحانات کے باعث بچوں میں شوگر کا خطرہ بے حد بڑھ رہا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں