ہالینڈ(نیوز ڈیسک)عام طور پر خواتین گھر کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے فرش کو دھونے کے بجائے اس پر بلیچ کا پونچھا لگادیتی ہیں تاکہ فرش صاف اور چمکدار نظر آئے لیکن وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ اس بلیچ سے بچے خطرناک انفیکشن کی زد میں آجاتے ہیں۔ایک تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی کہ جن گھروں اور اسکولوں میں بلیچ زیادہ استعمال ہوتا ہے وہاں بچوں میں انفلوئینزا، ٹانسلز اور دیگر انفیکشنز کے امراض ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں جہاں بلیچ استعمال نہیں ہوتا۔ماہرین کے مطابق اگرچہ اس کے خطرات درمیانی نوعیت کے ہیں لیکن اسے نظرانداز کرنے کے بجائے اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کس طرح بلیچنگ کا عمل بچوں کی صحت کو متاثر کررہا ہے۔ ماہرین نے اپنے سروے میں ہالینڈ، فن لینڈ اور اسپین کے 6 سے 12 سال کے 9 ہزار سے زائد بچوں کے والدین سے انٹرویو لیے جن میں بلیچنگ کے استعمال اور بچوں میں فلو، ٹونسلز، سائنس، اور نمونیا وغیرہ کے بارے میں سوالات کیے گئے۔ماہرین کا کہنا ہےکہ ممالک کے اسکولوں اور گھروں میں بلیچ استعمال کیا جارہا تھا وہاں ایک سال میں 35 فیصد تک بچوں میں کوئی نہ کوئی انفیکشنز پیدا ہوا اور انہیں ڈاکٹرکے پاس لے جانا پڑا جب کہ 20 فیصد بچوں میں فلو، 35 فیصد میں ٹانسلز کی سوزش اور 18 فیصد بچے کسی نہ کسی انفیکشنز کے شکار ہوئے۔ماہرین کے مطابق بلیچ ہوا کے ذریعے بچوں کے پھیپھڑوں میں جاکر انہیں بیمار کرتا ہے یا جسم میں بیماریوں سے لڑنے والے قدرتی نظام کو کمزور کرتا ہے۔