ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کثیرجماعتی کانفرنس، وہ ہوگیا جس کا سوچابھی نہ ہوگا،ایم کیو ایم کے رہنما حیران و پریشان

datetime 22  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)ایم کیو ایم (پاکستان ) نے اہم سیاسی جماعتوں کی عدم شرکت کے باعث آل پارٹیز کانفرنس ملتوی کردی ہے ۔سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا ہے کہ ہماری کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی پیپلزپارٹی ،تحریک انصاف ،جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں نے لندن اور قومی پرچم جلانے والوں کے ایجنڈے کو تقویت بخشی ہے ۔آصف زرداری ،نوا ز شریف ،اسفندیار ولی ،عمران خان اور دیگر جماعتوں کی قیادت نے قومی پرچم نذر آتش کرنے والوں کے خلاف بیان کیوں نہیں دیا ۔

ہمیں حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی کسی سے ضرورت نہیں اور نہ ہی مہاجر قوم کو مدد کے لیے نریندر مودی کی ضرورت ہے ۔فاروق ستار کو مصطفی کمال اور آفاق احمد سے بات چیت کے لیے کسی کانفرنس کی ضرورت نہیں ۔آج کی کانفرنس کسی مہاجر اتحاد نہیں بلکہ پاکستان مخالف سازشیں کرنے والوں کے خلاف تھی ۔ایم کیو ایم (پاکستان) پی ایس پی اور مہاجر قومی موومنٹ کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے گی اور پرویز مشرف سمیت تمام جماعتوں کے ساتھ مفاہمتی عمل جاری رکھیں گے۔ کوئی خوش فہمی میں نہ رہے کراچی کا ووٹ بینک تقسیم نہیں ہوا ۔آج کی قومی کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کا کراچی سمیت سندھ کے عوام بائیکاٹ کردیں گے ۔الطاف حسین امریکی سینیٹر اور دیگر کے ساتھ مل کر پاکستان کی سالمیت کے خلاف سازش کررہے ہیں ۔آج کے بعد اگر کسی نے ہماری حب الوطنی پر سوال اٹھایاتو اسے پاکستان دشمن سمجھوں گا ۔ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ اب انصاف ہونا چاہیے ۔مقتول ہماری صفوں میں ملیں گے لیکن انشاء اللہ قاتل نہیں ملیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو مقامی ہوٹل میں ایم کیو ایم پاکستان کے تحت کثیر الجہتی کانفرنس ملتوی ہونے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔قبل ازیں فاروق ستار کی زیر صدارت پارٹی کے اجلاس میں کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں خواجہ اظہار، عامر خان اور فیصل سبزواری بھی موجود تھے۔

ایم کیو ایم کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کثیر الجماعتی کانفرنس کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔ایم کیو ایم (پاکستان ) نے گزشتہ روزکراچی میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی تھی تاہم پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ق، پاکستان پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی، سنی تحریک اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے کانفرنس میں شرکت سے معذرت کی تھی۔

کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی کرنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے کہا کہڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہاکہ ہم نے آج بہت اخلاص ، سنجیدگی کے ساتھ اور ایک بہت بڑے مقصد کیلئے کثیر الجماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا ، ہم نے اس سلسلے میں بہت محنت کی ، تمام پاکستان کی سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا ، ہم نے وفود بھیجے ،

ہم ان سیاسی جماعتوں دفاتر گئے لیکن بڑے افسوس کے ساتھ یہ بات کہنا پڑتی ہے کہ کل رات تک تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے شرکت کی مکمل یقین دہانی کے بعد آج اچانک صبح ہم نے مختلف چینلز پر یہ ٹکر چلتے ہوئے دیکھے کہ ایک ایک کرکے بڑی اور اہم سیاسی جماعتوں نے اچانک ہماری کثیر الجماعتی کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا اور ہمیں اس کا قطعی علم نہیں تھا اس بات کا علم میڈی اکے ذریعے ہوا کہ وہ جماعتیں اب ہماری کانفرنس میں نہیں آرہی ہے یہ ہمارے لئے صدمے اور اچھنبے کی بات تھی کہ یہ اچانک فیصلے کیسے ہوئے ،

میں بڑے وثوق سے کہ رہا ہوں پیپلزپارٹی کے بڑوں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ، پی آئی ٹی کے چوٹی کے رہنماؤں کی طرف سے بھی یقین دہانی برائی گئی انہوں نے بھی آنے سے انکار کردیا ، اے این پی اور دیگر جماعتوں نے کہاکہ ہم کانفرنس میں شریک ہوں گے اور جائیں گے اور ان کی عدم شرکت کا فیصلہ ہماری سمجھ سے بالا تر اور ناقابل فہم ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جس اہم مقاصد کیلئے ہم نے کثیر الجماعتی کانفرنس کا انعقا دکیا تھا مختلف جماعتوں کی طرف سے اس کا بائیکاٹ اس بڑے مقصد سے انحراف اور بائیکاٹ کیا گیا ہے ۔

انہوں نے پی ایس پی ، مہاجر قومی موومنٹ حقیقی ، مہاجر اتحاد تحریک ، پی ایم ایل ، آل پاکستان مسلم لیگ ، پی ڈی پی ، جے یو آئی سمیع الحق ، مجلس وحدت المسلمین ، پرویز علی شاہ، مہاجر رابطہ کونسل ، خاکسار تحریک کے رہنماؤں کا کانفرنس میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جن جماعتوں نے میڈیا کے ذریعے ہمیں بتائے بغیر بائیکاٹ کیا ہم اہم اوربڑے مقصد کیلئے سب کو اونر شپ دینا چاہتے تھے

یہ معمولی واقعہ نہیں ہے یہ سندھ کے شہروں کی سب سے بڑی اور دوسری بڑی سیاسی جماعت کی طرف سے بلائی گئی کثیر الجماعتی کانفرنس تھی اور اچانک اس کانفرنس سے بھاگنے کے عمل سے ہم اسے ملتوی کرنے پر مجبورہوئے، ہمیں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ 22اگست والے دن ہم نے یہ فیصلہ کیا ، ہماراسفر 22، اگست 16ء سے 22اگست 17ء تک ہے تو اس ایک سال میں ہم نے کیا جدوجہد کی اور پاکستان کی سلامتی کو جو خطرات درپیش ہیں ، پاکستان کی سلامتی کو ہی پیش نظر رکھتے ہوئے گزشتہ سال کراچی پریس کلب کے باہر فٹ پاتھ پر تھے اور ہم نے ایک ایسا فیصلہ کیا ،

میں یہ سمجھتا ہوں کہ شاید پاکستان کی سیاسی جماعت کے سکینڈ ایئر ، تھرڈ ایئر کے لوگ کبھی ایسا فیصلہ نہ کرسکیں جس طرح ہم 22، اگست 16ء کو پاکستان کے ساتھ ، اس کی سلامتی اور وحدت کے ساتھ ، ریاست و آئین کے ساتھ ہم نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا اجس کا اعلان ہم نے 23اگست کو کیا اور اسی 23اگست کی اسپرٹ کو تجدید کرنے کیلئے کل ہم نے ایک تاریخ قائم کی کہ کراچی میں سیاسی اختلاف کو لیکر جو دشمنی کا تاثر ہے اس تاثر کو بھی ختم کیاجائے اور ایک نا ممکن کو ممکن کرکے دکھایا ۔

ہمارا وفد پاک سر زمین کے ہیڈ آفس گیا بلکہ دو دہائیوں کے بعد یا پچیس سالوں کے بعد آفاق احمد سربراہ مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کے گھر بھی گیا تو کیا باقی سیاسی جماعتوں نے ہمارے اس عمل کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا ؟ کیاایک وسیع البنیاد اشتراک عمل کی مثبت تعمیری کوششوں کو یہاں آکر ہمارے ساتھ کھڑے ہوکر ہمارے اس عمل کو سپورٹ کرکے آج کی اس کانفرنس کو کامیاب نہیں کرنا تھا؟

انہوں نے تو 22اگست کے ہمارے گزشتہ سال کے اقدام کو مسترد کیا آج ہماری اس کانفرنس میں شریک نہ ہوکر پی پی پی ، اے این پی ، جماعت اسلامی ، پی ایم ایل کیو نے 23اگست کے اقدام کو مسترد کیا اور کل جو ہم پی ایس پی اور ایم کیوایم حقیقی کے دفتر پر گئے اور ہم نے ان سے مفاہمت کی بات کی ایک بڑے مقصد کیلئے ہم نے کہاکہ ہمارا ساتھ دیں تو گویا ہمارے اس عمل کو مسترد کیا ، گزشتہ سال پاکستان مخالفت کے جو نعرے لندن سے لگے ، الطاف حسین نے جو نعرے لگائے ہم نے ان نعروں کو اس وقت بھی مسترد کیا ،

پاکستان مخالف عمل کی مذمت کی اور خود کو مکمل طو رپر اس سے علیحدہ کیا تو آج ہماری کانفرنس میں شرکت نہ کرکے الطاف حسین اور لندن کی طرف سے پاکستان مخالف نعروں کی تقریر کی پی پی پی ، پی ٹی آئی ، جماعت اسلامی ، پی ایم ایل کیو نے اس کی توثیق کی ہے ، اس سال 14اگست کو جو ہوا ، قتل و غارتگر ی کا سلسلہ شروع ہے ، پی ایس پی کے کارکنان کو شہید کیا اور ایم کیوایم کے کارکن کو شہید کیا گیا ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ شہید اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ اب انصاف ہوناچ اہئے ،

قاتل پکڑے گئے ہیں ان پر مقدمہ چلنا چاہئے ، انصاف کے تقاضے پورے ہوناچا ہئے ، قاتل ثبوت و شواہد کے ساتھ پکڑے گئے ہیں تو جلد از جلد مقدمات چلنا چاہئے اور قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچنا چاہئے ، انہوں نے کہا کہ ہم نے جو عہد کیا اس کو دہراؤں گا کہ ہم نے 23اگست کو جب 22اگست کو مسترد کیا اور جب ہم کھڑے ہوئے تو ہم نے سیاسی ، تنظیمی اورشعوری طور پر اس بات اور پالیسی پر سختی سے ساتھ کاربند ہیں

کہ عدم تشدد اور عدم تصادم ہم یہ کلچر سندھ کے شہروں اور انشاء اللہ پاکستان میں اس کلچر کو قائم کریں گے بالعموم کسی بھی طرح کے تشدد اور قتل و غاتگری کو مسترد کردیں گے اور انشاء اللہ تعالیٰ ایسا ماحول قائم کریں گے کہ سندھ کے شہری علاقے تشدد اور تصادم کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکیں انہوں نے کہا کہ ہم سختی سے اس پالیسی پر کاربند ہیں اور اسے یقینی بنایا ، باالخصوص مہاجر قاتل اور مہاجر مقتول کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے ختم ہونا چاہئے اس کیلئے سب سے پہلے ہم نے پہل کی

پچھلے سا ل 22، اگست کو مسترد کرکے 23اگست کو جو پالیسی اختیار کی اور اپنے راستے لندن سے جدا کئے اور ایک نئی ایم کیوایم کی بنیاد ڈالی ، 22اگست کو جو ایم کیوایم تھی اس میں متحدہ قومی موومنٹ بریکٹ میں پاکستان تھا ، 23اگست کو بریکٹ سے پاکستان کو نکال کر ایم کیوایم اور پاکستان کو لازم و ملزوم کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ کثیر الججماعتی کانفرنس تھی اس میں سب کو اونر شپ دینی تھی اور لینا تھی ہماری اس کوشش کو کس نے ناکام بنانے کی سازش کی ہے ،

ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈہ کسی کے خلاف نہیں ہے بلکہ امن و امان کو مستحکم کرنا ، پاکستان کی سلامتی کو جو خطرات ہیں ، لندن سے اشتعال انگیزی ہوئی اور جس طرح بہنوں بیٹیوں ماؤن کو جو گالیاں دی گئیں جس طرح پاکستان کے پرچم نذر آتش کئے گئے میں نے ایک پریس کانفرنس میں اس کی سختی سے مذمت کی اور آج پھر70ویں آزادی کی سالگرہ کے روز جو کچھ ہوا یہ ناقابل قبول اور ناقابل معافی ہے ۔ جس طرح 22اگست ناقابل فہم ،

ناقابل معافی ہے اسی طرح پاکستان کے پرچم جلانے کا عمل ناقابل قبول ، ناقابل معافی ہے یہ بہت واضح کہ رہا ہوں اگر اس میں 22اگست سے پہلے والی ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین بھی ہیں تو میں ان کی سوچ ، فکر ، پاکستان مخالف سرگرمیاں ، ملک دشمنی ، پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی اور پھر ہمارے اقدام کو لیکر ہماری بہنوں بیٹیوں کو مغلظات دینا کردار کشی کرنے کے عمل کی مذمت کرتا ہوں ، 22اگست سے پہلے والی ایم کیوایم کے بانی کی آڈیو ، وڈیو کیسٹ آپ کے سامنے ہیں ، اگر پاکستان دشمنی ،

پاکستان مخالفت کا بیڑا آپ نے اٹھا ہی لیا ہے تو اپنے ان کارکنوں کو جنہوں نے ڈھاٹے باندھ کر پاکستانی پرچم کو نذر آتش کیا ہے تو پاکستان بنانے والے اور ہمارے اجداد کی قربانیوں کا جس طرح آپ نے مذاق اڑایا ہے میں چاہتا ہوں کہ پاکستان بنانے والے اور ان کی اولادیں جو پاکستان کے مختلف صوبوں میں بستے ہیں وہ بھی ان پاکستان دشمنوں کے چہروں کو دیکھیں ، میں ندیم نصرت ، مصطفی عزیز آبادی ، قاسم علی رضا ، واسع جلیل سے کہتا ہوں کہ آؤ اور پور ی پاکستانی قوم کے سامنے آکر بات کرو۔

مجھے یہ خوشی ہے کہ کسی مہاجر نے پاکستان کی سرزمین پر پاکستان کے پرچم کو نذر آتش نہیں کیا ہے ، جو پی ایس پی کے سربراہ کلیم کرتے ہیں کہ ان کی اجارہ داری ہے میں واضح کردوں کہ یہ سیگریگیشن ہم نے کی ہے میں چیلنج کرتا ہوں ندیم نصرت آئیں اور پاکستان کے پرچم کو نذر آتش کریں میں دعوے سے کہتا ہوں کہ ندیم نصرت کے عزیز و اقارب جو پاکستان میں ہیں ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور ندیم نصرت کے اقدام کی مذمت کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی میں صرف پانچ کروڑ جھنڈے لہرائے ہیں ، ہم نے ہزاروں جگہ پر پرچم کشائیاں کیں ، 14اگست کو چند پرچم چند بزدلوں نے شکلیں چھپا کر جلا ئے ہیں جو لوگ دائنا رورا بیکر سے ملے ہیں میں ان کو اس وقت مانوں جب وہ ٹیلی ویژن اور کیمرے کے سامنے آکر پاکستان کا پرچم جلائیں، میرے اس چیلنج کے بعد میرے ساتھیوں کی حب الوطنی پر کسی نے سوال اٹھایا تو میں اسے پاکستان کا دشمن جانوں گا ۔

انہوں نے کہا کہہمیں اب کسی سے سرٹیفکیٹ نہیں چاہئے ، ہمارا وڑھنا بچھونا مرنا پاکستان میں ہے ، ہمارا کانفرنس میں پہلا موضوع پاکستان کی سالمیت کو خطرہ تھا ، ڈائنا رارو بیکر کے ساتھ ملکر جو سازشیں ہورہی ہیں اس کے خلاف ہیں ، کراچی کے امن و استحکام کے ذریعے پاکستان کو مضبوط بنائیں مشترکہ اونر شپ دینے کی غرض سے آج کی کانفرنس کا انعقاد کیا تھا لیکن وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایم کیوایم پاکستان کمزور ہو گئی ہے ،

اس پریس کانفرنس میں یہ بھی مطالبہ ہونا تھا کہ سپریم کورٹ 179میگا کرپشن کے کیسز کو آگے بڑھائے ، سیاسی رشوتیں دیکر اگلا الیکشن ہائی جیک کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں ، ہم چاہتے تھے کہ کانفرنس میں فیصلہ ہوجائے کہ ملک کا اگلا منظر نامہ کیا ہے ، انہوں نے کہاکہ صرف وسیم اختر کو اختیارات اور وسائل دلانے کی بات نہیں تھی بلکہ لاہور ، پشاور کوئٹہ ، لاڑکانہ ، حیدرآباد کراچی کی تھی ، بلدیاتی حکومت بنیادی نرسری ہے ان کو بااختیار بنانے کی بات تھی ،

آئین کے بنیادی حقوق کے چیپٹر میں پاکستان کے ہر شہری کو یہ بنیادی حقوق دینے کی آئینی ترمیم ہو کہ بلدیاتی اختیار، وسائل اور مقامی خود مختاری پاکستان کے ہر شہری کا بنیادی حق ہے اس کے بغیر پاکستان میں شمولیتی جمہوریت قائم نہیں ہوگی اور جمہوریت کبھی بھی مضبوط نہیں ہوگی ۔ انہوں نے آج کی کانفرنس ملتوی نہ کرتے لیکن آپٹکس یہ آتے کہ فاروق ستار درمیان میں ہیں ، ان کے دائیں بائیں مصطفی کمال اور آفاق بھائی ہیں ، ہم نے لوگوں کیلئے اتنا بڑا اقدام کیا ،

ان کی پریشانی کو دور کرنے کیلئے کہ کوئی تقسیم نہیں ہے کراچی کا ووٹ بنک اپنی جگہ قائم ہے ، الیکشن تک پہنچتے پہنچتے ہم اپنے ووٹ بنک میں تھوڑا سا بھی تاثر تقسیم کا نہیں رہنے دیں گے ۔ مہاجر اتنے کمزور نہیں ہے کہ مودی سے مدد مانگے ، پاکستان کو مہاجروں نے بنایا تو مہاجر پاکستان کے آئین اور چار دیواری میں حقوق لینے کی طاقت بھی رکھتے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…