نئی دہلی (این این آئی)بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی ( این آئی اے ) کو ایسی معلومات ملی ہیں جن سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ قطر سے مالابار کے علاقے میں خیراتی کاموں کے نام پر آنے والی امدادی رقوم کا بڑا حصہ ایک ایسی تنظیم کے ہاتھ لگ رہا ہے جس کے دہشت گرد عناصر سے تعلقات رہے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس تنظیم سے وابستہ ایجنسیوں کو 96 کروڑ روپے کی خطیر رقم قطر سے موصول ہوئی تھی اور پھر یہ رقم ملک کے مختلف علاقوں میں منتقل کردی گئی تھی۔
قبل ازیں بھارتی حکام کو یہ بھی اطلاع ملی تھی کہ جنوبی شہروں حیدر آباد اور بنگلور میں دہشت گردی کے حملے کرنے والوں کو ریاست کیرالہ سے مالی امداد ملی تھی۔این آئی اے کے مطابق بیرونی ممالک سے امدادی رقوم وصول کرنے والی بیشتر غیر سرکاری تنظیمیں( این جی اوز) کا صرف کاغذوں ہی میں وجود ہے اور عملی طور پر وہ کہیں نہیں پائی جاتی ہیں۔اس تنظیم کے کارپردازوں کے بارے میں حکا م ان شبہات کا اظہار کرچکے ہیں کہ ان کا سخت گیر گروپ داعش اور متنازع ریاست کشمیر سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کے لیے بندے بھرتی کرنے میں بھی کردار رہا ہے۔ان مشتبہ افراد نے مبینہ طور پر وایاناڈ ، کوزیکوڈ اور ملاپ پرام کے اضلاع میں جائیدادیں اور عمارتیں خرید کی تھیں۔بھارتی حکام نے اس شْبے کا بھی اظہار کیا ہے کہ پہلے غیرملکی فنڈز سے جائیدادیں اور املاک خرید کی جاتی ہیں ۔ پھر انھیں فروخت کردیا جاتا ہے اور یوں ان رقوم کو پاک صاف اور قانونی بنا لیا جاتا ہے۔یادرہے کہ یہ این جی او گذشتہ پانچ سال سے مالابار اور کیرالہ میں سماجی خدمات اور دوسری خیراتی سرگرمیوں میں فعال ہے اور اس کے ذمے داران اس کو قطر سے امدادی رقوم وصولنے کے لیے ایک چھتری کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔این آئی اے نے اس تنظیم کے خلاف تحقیقات کے لیے پولیس اور دوسرے حکام سے مدد حاصل کی ہے اور اس نے اس سے وابستہ ذیلی تنظیموں کی رکنیت رکھنے والے سرکاری ملازمین کے بارے میں بھی معلومات جمع کرنا شروع کردی ہیں۔