ا سلام آباد (این این آئی)انتخابات بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے جس کے تحت الیکشن کمیشن کو مکمل طور پر مالی و انتظامی خودمختاری حاصل ہوگی‘ خواتین کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کی عمومی نشستوں پر پانچ فیصد ٹکٹ دینے کی سیاسی جماعتیں پابند ہوں گی‘ قومی اسمبلی کے لئے انتخابی اخراجات 40 لاکھ ٗ صوبائی اسمبلیوں کے لئے 20 لاکھ ہوں گے ٗحلقہ بندیاں ہر نئی مردم شماری کے بعد لازمی ہوں گی۔
پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بل کے نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی بل ہے۔ چالیس سال بعد جامع انتخابی اصلاحات کی جارہی ہیں جس کے ذریعے پورے کا پورا انتخابی عمل اثر انداز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل پر سب سے زیادہ مشورہ ہوا ہے کسی اور بل پر اتنا زیادہ مشورہ لینے کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ یہ اتفاق رائے پارلیمانی جمہوریت کی کامیابی ہے۔ نئے قانون سے الیکشن کمیشن مالی‘ انتظامی اور ذمہ داریوں کے حوالے سے مکمل بااختیار ہوگا۔ الیکشن کمیشن اپنے قواعد وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر خود بنا سکے گا۔ الیکشن کمیشن انتخابات سے ایک ماہ پہلے جامع انتخابی منصوبہ پیش کرے گا۔ شکایات کے ازالے کا ایک طریقہ کار بنا دیا گیا ہے۔ پولنگ کے دوران بھی شکایت درج کرائی جاسکے گی۔ الیکشن کمیشن ہر مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں کر سکے گا جس کا بھی نادرا شناختی کارڈ بنے گا اس کا خود کار طریقہ کار کے تحت ووٹ درج ہو جائے گا۔ ووٹر لسٹ پر ووٹرز کی تصاویر بھی ہوں گی۔ حساس پولنگ سٹیشنوں پر سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کے لئے کیمرے لگائے جائیں گے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کے لئے ایک ہی فارم ہوگا۔ بیلٹ پیپرز کی طباعت کا بھی فارمولا طے کیا گیا ہے۔ اگر جیتنے والے کے ووٹوں کا تناسب پانچ فیصد سے کم ہوگا تو اس کی دوبارہ گنتی لازمی ہوگی۔
الیکٹرانک ووٹنگ اور بائیو میٹرک ووٹنگ کے حوالے سے ہم کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم نے کمیٹی بنائی ہے۔ الیکشن کمیشن نے چند مشینیں منگوائی ہیں‘ ہم نے انہیں اختیار دیا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر آزمائشی طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ ہم بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور اسے عملی شکل دینے کے خواہاں ہیں۔ اس کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تجویز دی کہ اس رپورٹ کی صوبائی اسمبلیوں‘
الیکشن کمیشن سمیت جن اداروں کو مناسب سمجھیں بھجوا دی جائیں۔ اس بل کے تحت ایک صوبے میں ایک حلقے سے دوسرے حلقے ووٹروں کا فرق 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا‘ ایک پولنگ سٹیشن سے دوسرے پولنگ سٹیشن کا فاصلہ ایک کلو میٹر سے زیادہ نہیں ہوگا‘ جس حلقے میں کل ڈالے گئے ووٹوں کے دس فیصد سے خواتین کے ووٹ کم ہوئے وہاں پر اس کی تحقیقات کراکر پولنگ سٹیشنوں یا پورے حلقے کے نتائج کالعدم قرار دیئے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن ہائی کورٹ کی طرح احکامات جاری کرنے کی مجاز ہوگی‘ انتخابی عملے کا تقرر ایک ماہ پہلے کیا جائے گا‘ سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کے لئے ممبران کی تعداد دو ہزار جبکہ رجسٹریشن فیس ایک لاکھ ہوگی۔ اس کے علاوہ بھی انتخابات کو صاف شفاف بنانے کے لئے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ وزیر قانون زاہد حامد نے انتخابات بل 2017ء ایوان میں پیش کیا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ قواعد و ضوابط کے قاعدہ 288 کے تحت انتخابات بل 2017ء کو کمیٹی کے سپرد نہ کیا جائے۔
ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی۔اجلاس کے دور ان وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تحریک پیش کی کہ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے میں آج تک کی تاخیر صرف نظر کی جائے۔ تحریک کی منظوری کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انتخابی اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی اور کہا کہ 19 جون 2014ء کو سپیکر نے تمام جماعتوں کی مشاورت سے انتخابی اصلاحات کمیٹی قائم کی۔ کمیٹی نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے وکلاء‘
سول سوسائٹی اور معاشرے کے دیگر طبقات سے 1200 تجاویز حاصل کیں جو چار ہزار صفحات پر مشتمل تھیں۔ کمیٹی نے دو عبوری رپورٹیں بھی پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ 631 تجاویز کا کمیٹی نے تفصیلی جائزہ لیا۔ کمیٹی نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک میں صاف‘ شفاف اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے تجاویز کو حتمی شکل دی جس کے بعد آئین میں 27ویں ترمیم کا بل 2016ء اسمبلی میں متعارف کرایا گیا۔ رپورٹ فائنل ہونے تک دو ذیلی کمیٹیاں قائم کی گئیں۔
ایک کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر عارف علوی اور جبکہ دوسری کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ تھے۔ کمیٹی کے 129 اجلاس ہوئے۔ رپورٹ کے ساتھ چار اختلافی نوٹ بھی ہیں۔ کمیٹی کی سفارشات کے تحت نیا بل اسمبلی میں متعارف کرایا جائے گا جس کے 15 ابواب ہوں گے۔ انہوں نے کمیٹی کی سفارشات کی تیاری میں تمام ارکان قومی اسمبلی سیکرٹریٹ‘ الیکشن کمیشن‘ نادرا اور وزارت قانون و انصاف سمیت تمام اداروں کا شکریہ ادا کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پی ٹی آئی نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ انتخابی عمل پر سیاسی جماعتوں کے تحفظات ہوتے تھے یہی اس سارے عمل کی وجہ بنی ہے۔ صرف تحریک انصاف تنہا نہیں تھی دیگر جماعتوں کے بھی انتخابی عمل پر تحفظات تھے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ آئندہ ملک میں ایسے انتخابات ہوں جو سب کے لئے قابل قبول ہوں۔ اگر اتفاق رائے کو ترجیح دی گئی تو ہم اس سپرٹ کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
عام شہری اپنے ووٹ کا تقدس چاہتا ہے وہ اپنے اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتا تھا۔ ہم ملک میں جمہوری کلچر کا فروغ چاہتے ہیں۔ ہم آئین اور جمہوری قدروں کے کسٹوڈین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات میں جو تھوڑی تشنگی رہ گئی اس کو دور کیا جائے۔ اجلاس کے دور ان برقی توانائی کی ترسیل اور تقسیم کو منضبط کرنے کا (ترمیمی) بل 2017ء اور پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیئے گئے۔
وزیر مملکت عابد شیر علی برقی توانائی کی ترسیل اور تقسیم کو منضبط کرنے کا (ترمیمی) بل 2017ء اور پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (ترمیمی) بل 2017ء ایوان میں پیش کئے۔ اجلاس کے دور ان ایس بی پی بنکنگ سروسز کارپوریشن (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ایس بی پی بنکنگ سروسز کارپوریشن (ترمیمی) بل 2017ء پیش کیا۔ اجلاس کے دور ان نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
قومی اسمبلی میں وزیر قانون زاہد حامد نے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی بل 2017ء پیش کیا۔ اجلاس کے دور ان صدر مملکت کے رواں سال خطاب کی مصدقہ نقول ایوان میں پیش کردی گئیں۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے یکم جون 2017ء کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے یکجا اجلاس سے صدر مملکت کے خطاب کی مصدقہ نقول ایوان میں پیش کیں۔اجلاس کے دور ان فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔
وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے مالی سال 2015ء کی فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ اجلاس کے دور ان سٹیٹ بنک کی تیسری سہ ماہی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کی 2016-17ء کی تیسری سہ ماہی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلا س کے دور ان آڈیٹر جنرل (کارہائے منصبی اختیارات و ملازمت )کی قیود و شرائط ترمیمی بل 2017ء پر کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی۔
قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ نے ایوان سے صرف نظر کی تحریک کی منظوری کے بعد آڈیٹر جنرل (کارہائے منصبی اختیارات و ملازمت )کی قیود و شرائط ترمیمی بل 2017ء پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔