بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شہزادی ڈیانا کی قبر کھود کر اس میں سے کیا چوری کرنے کی کوششیںکی گئیں؟

datetime 28  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ آنجہانی شہزادی ڈیانا کی باقیات کو ان کی قبر سے چوری کرنے کی متعدد بار کوششیں ہو چکی ہیں۔ اخبار کے مطابق لیڈی ڈیانا کے بھائی ایرل سپنسر نے کہا ہے کہ 1997ء میں ایک کار حادثے میں انتقال کے بعد، آنجہانی شہزادی کو دفنانے کے بعد سے لے کر اب تک کم از کم چار مرتبہ ان کی قبر کو کھودنے کی کوشش کی جا چکی ہے۔

ایرل سپنسر نے بتایا کہ گزشتہ 20 سال کے دوران شہزادی ڈیانا کی قبر کو کھودنے کی کوشش کی گئی۔ خیال رہے کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شہزادی ڈیانا کو ان کے خاندانی قبرستان میں دفنانے کی بجائے کسی خفیہ جگہ دفن کیا گیا تھا۔دوسری جانب شہزادہ ہیری نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ جب ان کی والدہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر صرف 12 سال تھی۔ اس عمر میں اپنی والدہ کے جنازے کے پیچھے چلنا میرے لیے ایک خوفناک تجربہ تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شہزادہ ولیم نے بھی اپنی والدہ کے جنازے کے ساتھ چلنے سے انکار کر دیا تھا۔قبل ازیں برطانوی جریدے ”وینیٹی فیئر“ کے تازہ ترین شمارے میں بتاتی ہیں کہ لیڈی ڈیانا دل کی بیماریوں کے پاکستان نژاد سرجن ڈاکٹر حسنات کے عشق میں پاگل ہو چکی تھیں اور اسلام قبول کرنے اور ڈاکٹر حسنات سے شادی کرنے کے بعد مستقل طور پر پاکستان میں رہائش اختیار کرنا چاہتی تھیں اور جمائما خاں کے ذاتی تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے نئے سسرال کے ملک کی ثقافت اور رسوم و رواج کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کرنا چاہتی تھیں۔سن 1995ء میں اسلام قبول کر کے عمران خاں سے شادی کرنے والی برطانوی خاتون جمائما خاں سے برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا کی دوستی کی وجہ ان کا یہی ”درد مشترک “ تھا کہ دونوں نے اپنی زندگیوں کا مستقبل پاکستان سے وابستہ کرنے کا ارادہ کر رکھا تھا۔

لیڈی ڈیانا جمائما سے یہ معلوم کرنا چاہتی تھیں کہ ان کے لئے پاکستان کی تہذیب اور تمدن کو اختیار اور قبول کرنا کتنا مشکل ہو گا اور پاکستان کی تہذیب انہیں کس حد تک قبول کر سکے گی مگر لیڈی ڈیانا کو شاید یہ اندازہ نہیں تھا کہ برطانیہ کا شاہی خاندان اپنے مستقبل کے بادشاہ کی طلاق یافتہ زوجہ کو اپنی سابقہ محکوم نو آبادی کے حوالے کرنے کی جرأت کا مظاہرہ نہیں کر سکے گی۔

پاکستان کے لوگ جانتے ہوں گے کہ دل کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر سرجن حسنات پاکستان کے ادبی و ثقافتی لیجنڈ مرحوم اشفاق احمد کے بھانجے اور ماہر امراض دل ڈاکٹر جواد ساجد کے بھانجے ہیں۔ جمائما بتاتی ہیں کہ لیڈی ڈیانا ڈاکٹر حسنات کے بزرگوں سے ملنے کے لئے پاکستان کے خفیہ دورے پر بھی گئی تھیں مگر ان کا یہ خفیہ دورہ پاکستان کچھ اتنا خفیہ بھی نہیں تھا

اور جمائما خاں کے مطابق لیڈی ڈیانا کا یہ دورہ ان کے جذباتی فیصلوں کی تکمیل کے حق میں ثابت نہیں ہوا تھا۔ جمائما خاں کے مطابق یہ تو ہو سکتا ہے کہ ترقی پذیر (پسماندہ) قومی تہذیب اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرونی دنیا میں بھیجے مگر وہ ان کے حصول تعلیم کے بعد واپس وطن آنے کی توقع رکھے گی لیکن بیرونی تہذیب کی بیوی کے ہمراہ اپنے بیٹے کی واپسی پسند نہیں کرے گی۔

جمائما خاں کے مطابق لیڈی ڈیانا کی شادی ڈاکٹر حسنات سے اس لئے نہ ہو سکی کہ ڈاکٹر حسنات اس شادی کے لئے تیار نہیں تھے یا شاید وہ اس شادی کو ممکن قرار نہیں دیتے تھے۔ شہزادوں اور شہزادیوں کی عام لوگوں سے محبت، عشق اور شادی کے موضوع پر کہانیاں، افسانے اور فلمیں تو دیکھنے میں آتی ہیں اور اچھی بھی لگتی ہیں مگر عملی طور پر یہ ممکن نہیں ہوتا اور برداشت بھی نہیں کیا جا سکتا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…