کراچی(این این آئی)سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں سندھ پولیس کے 12 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کا ریکارڈ مشتبہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بدھ کومجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پولیس افسران واہلکاروں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایڈیشنل آئی جی محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی)ثنااللہ عباسی کی سربراہی میں ہونے والی تفتیش کی انکوائری رپورٹ پیش کی گئی۔
سی ٹی ڈی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ پولیس کے 12 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کا ریکارڈ مشکوک ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک لاکھ 9ہزاراہلکاروں کے ریکارڈ کا جائزہ لیاگیا۔شواہد ملنے پرساڑھے 300 اہلکاروں کیخلاف سزا کی سفارش کی گئی۔جرائم میں ملوث 17 اہلکاربرطرف کردئیے گئے جبکہ 122 کوجبری ریٹائرمنٹ دے دی گئی ہے۔دوران سماعت جسٹس سجاد علی شاہ نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں اعلی افسران کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہورہی؟ یہ نہیں چلے گا کہ صرف چھوٹے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ کیا ہمیں نہیں معلوم کہ سندھ پولیس میں کیا کھینچا تانی چل رہی ہے۔عدالت نے دوران سماعت چیف سیکریٹری سندھ کو بھی فوری طور پر عدالت میں طلب کرلیا۔چیف سیکریٹری پیش نہیں ہوئے۔ سرکاری وکیل نے آگاہ کیا کہ چیف سیکریٹری کے بیٹوں کی شادی ہے، وہ چھٹی پر ہیں۔ چیف سیکریٹری جمعہ کو عدالت میں پیش ہو کر کارروائی والے افسران کی فہرست پیش کرینگے، عدالت نے کہا کہ برے ریکارڈ کے حامل تمام پولیس افسران کیخلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔ اب تک جو کارروائی ہوئی ہے اسکی فہرست کے ساتھ چیف سیکریٹری پیش ہوں۔ عدالت نے سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔