جمعرات‬‮ ، 28 اگست‬‮ 2025 

’’نا اہلی کیس‘‘ نواز، عمران کے بعد جہانگیر ترین سے بھی منی ٹریل طلب

datetime 26  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں جہانگیر ترین سے 5سوالات کے جواب طلب کر تے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج پی ٹی آئی کے اہم رہنما جہانگیر ترین کی نا اہلی کیلئے حنیف عباسی کی آئینی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کرنے والے تین رکنی بنچ کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نـثار

کر رہے تھے جبکہ بنچ کے باقی دو ممبران میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب شامل ہیں۔ جیو نیوز کے مطابق عدالت نے جہانگیر ترین کے وکیل سے 5 سوالوں کے جواب طلب کر لیے ۔ ان سوالات میں جہانگیرترین کا ٹرسٹ کب بنا؟ جہانگیرترین کی آف شور کمپنی کب بنی؟ کمپنی کا لیگل اور بینیفیشل آنر کون ہے؟ آف شور کمپنی کتنی رقم سے کب بنائی گئی اور 2002ءسے 2017ءتک جہانگیرترین نے بچوں کو رقم بطور گفٹ کتنی مرتبہ بھجوائی؟چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی سے استفسار کیا کہ جہانگیر ترین کے خلاف نا اہلی کیلئے جو دستاویزات آپ نے عدالت کو فراہم کیں وہ کہاں سے آئیں جس پر حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ یہ تمام دستاویزات سوشل میڈیا پر موجود ہیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ان دستاویزات پر دستخط موجود ہیںجبکہ نیٹ پر سائن تو نہیں ہوتے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے حنیف عباسی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ آرٹیکل 62 کے تحت جہانگیر ترین کی نااہلی چاہتے ہیں، آپ سمجھتے ہیں جہانگیر ترین دیانتدار نہیں رہے جب کہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ 500 پارلیمینٹرینز میں جسے ایس ای سی پی نوٹس دے کیا وہ نااہل ہو سکتا ہے۔ حنیف عباسی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف 4 آئینی گراو¿نڈز ہیں، جہانگیر ترین نے زرعی اراضی چھپائی اور ٹیکس ادا نہیں کیا جب کہ شوگر ملز کی انکوائری کے وقت وہ

وزیر صنعت و پیداوار تھے، قانون کے تحت ان سائیڈر ٹریڈنگ کی ممانعت ہے، جہانگیر ترین اثاثے ظاہر نہ کرنے پر صادق اور امین نہیں رہے۔حنیف عباسی کے وکیل نے مو¿قف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین نے تسلیم کیا کہ ان کے بچوں کی آف شور کمپنی ہے جب کہ انہوں نے الیکشن کمیشن میں مختلف بیان دیا اور ٹیکس گوشواروں سے متعلق دیا گیا بیان مختلف ہے۔حنیف عباسی

کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا موقف ہے آف شور کمپنی جہانگیر ترین کی اپنی ہے، ان کے بچوں کی نہیں جس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں جو بچے اربوں روپے تحفہ لے رہے ہیں وہ انڈیپنڈنٹ کیسے ہوسکتے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ مفروضوں پر کسی کو نااہل نہیں کر سکتے، یہ اہم اور سنجیدہ معاملہ ہے اور ہم نے کسی کو غیرصادق قرار دے کر نااہل کرنا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنت یہ بھی ہے


ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…