کلیولینڈ(نیوز ڈیسک) مرد و خواتین کی اکثریت جب فٹنس کی بات کرتی ہے تو اس سے ان کی مراد بڑھے ہوئے وزن کو کم کرتے ہوئے قد کے مطابق لانا ہوتا ہے لیکن اب ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو دیکھنے میں بالکل دبلے پتلے محسوس ہوتے ہیں لیکن ان کی جلد کے نیچے موجود چربی کی ایک تہہ موٹاپے سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ اس حوالے سے کلیولینڈ میں واقع ویلنیس انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ڈینیئل کا کہنا ہے کہ درحقیقت وہ افراد جن کا میٹابولک نظام بہت اچھا ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ موٹے نہیں ہوتے، وہ بھی موٹاپے کے ذیلی اثرات کے سامنے اسی قدر بے بس ہوتے ہیں جتنا کہ کوئی موٹا فرد ہوتا ہے۔ ان ذیلی اثرات میں ٹائپ ٹو ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، بلند کولیسٹرول اور بے قابو بلڈ شوگر کا باعث ہوسکتا ہے۔ ایسے افراد ظاہری طور پر صحت مند محسوس ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی فرد سوچ بھی نہیں سکتا کہ یہ افراد بھی اس قسم کے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اور پھر ایک دم سے جب ان کا کوئی بھی عضو کام کرنا چھوڑ دیتا ہے یا اس کا فعل متاثر ہونے لگتا ہے تو حقیقت کا ادراک ہوتا ہے۔ اس بارے میں ڈاکٹر ڈینیل کا کہناہے کہ دبلے پتلے ہونے کی وجہ سے ایسے لوگ کھانے پینے میں لاپرواہی کرتے ہیں۔ خاص کر ایسے لوگوں کو میٹھے سے خصوصی شغف ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ ظاہری طور پر موٹے نہیں ہوتے لیکن ان کی رگوں میں چربی جمتی ہے جو کہ دل کی کارکرردگی کو متاثر کرتی ہے۔ اس چربی کی وجہ سے دوران خون کی سپلائی متاثر ہوتی ہے۔ دل کو پورے جسم کو خون پمپ کرنے کیلئے زیادہ طاقت لگانا پڑتی ہے جو کہ کم عمری میں ہی امراض قلب کا باعث بن سکتا ہے۔ علاوہ ازیں سوکھے سڑے دکھائی دینے والے لوگوں کے اعضائ کے اطراف میں چربی کی تہہ چڑھتی ہے جو کہ پیٹ، کمر کولہے پر اکھٹاہونے والی چربی سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ اس صورتحال سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ میٹھے اور چکنائی کی حامل اشیائ کے استعمال میں دبلے افراد بھی اسی قدر احتیاط کریں، جس قدر کے موٹے لوگوں کو کرنی چاہئے۔ اس کے علاوہ ہلکی پھلکی ورزش کو اپنا معمول بنا لیں۔