پیر‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2025 

پنجاب پولیس کی وردی پھر تبدیل

datetime 11  جولائی  2017 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب پولیس کی وردی کو تبدیل کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کی وردی کی تبدیلی افسروں کی چپقلش ہے یا پھر سیاسی مداخلت کا نتیجہ، اس کی وجہ کچھ بھی ہو، آئی جی پنجاب کے دفتر میں ہلکے سبز رنگ کی نئی وردی کو چھوڑنے کے لیے اجلاس منعقد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ یکم اپریل 2017ء کو اس وقت کے

آئی جی مشتاق احمد سکھیرا نے پنجاب پولیس کی یونیفارم تبدیل کر دی اور اس کی ابتداء لاہور سے کی گئی، اس کے بعد مرحلہ وار پورے صوبہ پنجاب میں وردی تبدیل ہونا تھی۔ یونیفارم تبدیلی کے اس فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وردی تبدیل ہونے کے 6 ماہ کے اندر اس میں مزید بہتری کے لیے نظر ثانی بھی ہو سکتی ہے۔ جیسے ہی مشتاق سکھیرا ریٹائر ہوئے ہیں، پنجاب پولیس نے یونیفارم تبدیل کرنے کے بارے میں اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ اس سلسلے میں آئی جی کے دفتر میں کئی اجلاس منعقد ہوئے جن میں نئے یونیفارم کے بارے میں افسروں سے رائے لی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر پولیس افسروں کی رائے ہے کہ موجودہ ہلکے سبز رنگ کی یونیفارم میں ہی تبدیلی کر لی جائے اور اس کو مزید بہتر بنایا جائے، اس کے علاوہ بعض افسران نے اس یونیفارم کے بارے میں کہا ہے کہ اس کی وجہ سے پولیس کا رعب و دبدبہ جرائم پیشہ افراد پر تقریباً ختم ہو گیا ہے، لہذا پرانی یونیفارم کو ہی دوبارہ استعمال کرنے کی اجازت دے دینی چاہیے۔ایک طرف کچھ پولیس افسران پرانی وردی بحال کرانا چاہتے ہیں تو دوسری طرف حکومتی ارکان کو پنجاب پولیس کی وردی میں خاصی دلچسپی ہے۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ متعدد ایم پی ایز اور ایم این ایز نے وزیر اعلیٰ کو پولیس وردی کو مکمل تبدیل کرنے کی درخواست کی ہے،

جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی پولیس وردی کی تبدیلی کی منظوری دے دی ہے لیکن اس کے باوجود تاحال آئی جی پنجاب اور پولیس افسر اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکے۔ سنٹرل پولیس آفس کے ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہور امین وینس بھی اس بارے میں لاہور پولیس سے رائے مانگ چکے ہیں کہ یونیفارم کیسا ہے اور کیا اسے تبدیل کیا جانا چاہیے یا نہیں؟ ذرائع نے مزید کہا کہ آنے والے ایک دو ہفتوں میں پولیس یونیفارم سے متعلق فیصلہ کرکے رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بھیجی جائے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…