ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پی ایس پی کے چیئرمین نے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کر دیا

datetime 11  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن)پی ایس پی کے چیئرمین مصطفٰی کمال نے وزیر اعظم پاکستان میں محمد نواز شریف سے استعفیٰ کے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں صاحب مستعفی ہوکر اپنے مقدمات کے سامنا کریں ۔مسلم لیگ اور میاں صاحب جو بھی قانونی طریقہ ہے اس کے ذریعے نواز شریف صاحب اپنا دفاع کریں،لیکن دفاع کرنے سے پہلے ملک کی خاطر جمہوریت کی خاطر سسٹم کی خاطرہم یہ سمجھتے ہیں کہ مزید تاخیر کی گئی اور

وزیر اعظم صاحب مزید وزیراعظم زبردستی عہدے پر رہتے ہوئے اس مقدمے کا سامنا کرتے ہیں تو اس سے ملک کو جمہوریت کو سسٹم کو اور عوام کو نقصان پہنچے گا،کراچی میں پی ایس پی کے مرکزمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم صاحب ملک اور آئین کی بالادستی کیلئے وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوجائیں اور اس کے بعد اپنے مقدمات کا سامنا کریں اور ان کا دفا ع کریں ،مصطفٰی کمال نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام کو یاد دلانا چاہتاہوں کہ میں 3مارچ 2016کو وطن واپس آیا،اور آکر میں نے پہلی پریس کانفرنس کی اور آواز بلند کی اور الطاف حسین صاحب کو بے نقاب کیا اور ان کے کارنامے عوام کے سامنے بیان کئے ،اور پاکستانیوں کو بتایا کہ جو کچھ ہورہا ہے یہ شہر کے لوگوں کے لئے اور ملک کے لئے اچھا نہیں ہورہا ،جب ہم نے یہ باتیں کی تو لوگوں میں ہمیں پزیرائی ملی اور لوگوں نے ہماری باتوں کو سننا سمجھنا اور ماننا شروع کردیا،انہوں نے کہا کہ جس وقت ہم یہ باتیں کررہے تھے ہمارے ساتھ کے کولیگ فاروق ستار صاحب ،عامر خان صاحب اور دوسرے لوگ ہماری بات جو کہ بالکل سچ بات تھی جتنی بھی ہم نے سچی باتیں کی ہماری تائید کرنے کے بجائے ہماری

مخالفت شروع کردیں حالانکہ ہم ایم کیو ایم کے اندر انہی باتوں کو قبول کرتے تھے ۔لیکن اس وقت ہم پر الزامات لگانا شروع کئے گئے ،ہم مارچ میں آئے اور 22اگست کو الطاف حسین اور دیگر سب بے نقاب ہوگئے،انہوں نے کہا کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے،اللہ کا کرنا ایسا ہوا ہے کہ 22اگست کو الطاف حسین نے پریس کلب کے سامنے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے ،پاکستان کو گالی دی اور یہ سارے لوگ جوہمیں برا کہتے تھے ہمارے

خلاف باتیں کرتے تھے ان کو الطاف حسین نے اس قابل نہیں چھوڑا کہ ان کے حق میں کچھ بول سکیں اور وہ سب کچھ جانتے ہوئے جو الطاف حسین سے جڑے ہوئے تھے،وہ الطاف حسین کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے اس لئے نہیں کہ وہ سچ جانتے نہیں تھے یا سب کچھ ان کو 22اگست کو معلوم ہوا ہے بلکہ انہوں نے پاکستان کے عوام کے غیض و غضب دیکھ لیا پاکستان کے اداروں کا غیض و غضب دیکھ لیا،اس لئے ان کو معلوم تھا کہ اگر پاکستان کے خلاف اتنا کچھ کہنے کے بعد بھی وہ لوگ الطاف حسین کے ساتھ کھڑے ہوتے تو یہاں نہیں ہوتے جہاں وہ آج کھڑے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…