اسلام آباد(آئی این پی)جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی )کی جانب سے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے کیس کی تحقیقاتی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں پیش ہوگی،پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کوسپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا وقت ختم ہوچکا ہے، جے آئی ٹی کی ممکنہ رپورٹ وزیراعظم یا ان کے خاندان کے خلاف ہوئی تو اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا،
اس حوالے سے قانونی ماہرین کی مشاورت سے درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی، اس درخواست میں جے آئی ٹی کے طرز عمل، تفتیش کے طریقہ کار اور دیگر معاملات کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے جائیں گے،جے آئی ٹی کی جانب سے قطری شہزادے حماد بن جاسم سے ہونے والی خط وکتابت کے جائزے سمیت تمام بیانات اورشواہد کو دستاویزی شکل دی جارہی ہے، بیرون ملک سے حاصل ہونیوالے شواہد کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے جب کہ آڈٹ فرمزکی رپورٹ اور دبئی سے ملنے والی دستاویزات بھی رپورٹ میں شامل ہیںذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے قطری شہزادے حماد بن جاسم سے ہونے والی خط وکتابت کے جائزے سمیت تمام بیانات اورشواہد کو دستاویزی شکل دی جارہی ہے، بیرون ملک سے حاصل ہونیوالے شواہد کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے جب کہ آڈٹ فرمزکی رپورٹ اور دبئی سے ملنے والی دستاویزات بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے وقت میں جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف سمیت ان کے دونوں بیٹوں حسن وحسین نواز، بیٹی مریم نوازسمیت کئی اداروں کے سابق وحاضر سربراہان سے پوچھ گچھ کی ہے۔
قبل ازیں وزیر اعظم کی لیگل ٹیم نے جے آئی ٹی کی جانب سے طلب کیے جانے والے تمام گواہان کے ساتھ مسلسل کام کیا ہے جبکہ ان گواہان کو پیشی سے قبل بریف کیا گیا جبکہ پیشی کے بعد ان سے معلومات حاصل کی گئیں اور لیگل ٹیم نے تمام سوالات و جوابات اور جے آئی ٹی ممبران کے رویے کو نوٹ کیا، ذرائع نے بتایاکہ اس حکمت عملی کا پہلا حصہ جے آئی ٹی کے طریقہ کار پر تنقید کرنا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے جے آئی ٹی کے مبینہ طرز عمل اور طریقہ تفتیش کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا فیصلہ کیا تھا کہ جے آئی ٹی کی ممکنہ رپورٹ وزیراعظم یا ان کے خاندان کے خلاف ہوئی تو اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا، اس حوالے سے قانونی ماہرین کی مشاورت سے درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی، اس درخواست میں جے آئی ٹی کے طرز عمل، تفتیش کے طریقہ کار اور دیگر معاملات کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے جائیں گے۔(ع ح)