ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

ذہانت

datetime 9  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

قائد اعظم کی ذہانت کی ہر کوئی ویسے ہی داد نہیں دیتا۔ یہ تحریر پڑھ کر مسکرائیے اور اپنے عظیم لیڈر کو سلام پیش کریں۔قائداعظم سفرِ ریل کے دوران اپنے لیے دو برتھیں مخصوص کرایا کرتے تھے۔ایک مرتبہ کسی نے ان سے وجہ دریافت کی تو جواب میں انھوں نے یہ واقعہ سنایا ’’میں پہلے ایک ہی برتھ مخصوص کراتا تھا۔ایک دفعہ کا ذکر ہے، میں لکھنٔو سے بمبئی جا رہا تھا۔

کسی چھوٹے سے اسٹیشن پر ریل رکی تو ایک اینگلو انڈین لڑکی میرے ڈبے میں آکر دوسری برتھ پر بیٹھ گئی۔ چونکہ میں نے ایک ہی برتھ مخصوص کرائی تھی، اس لیے خاموش رہا۔ریل نے رفتار پکڑی تو اچانک وہ لڑکی بولی ’’تمھارے پاس جو کچھ ہے فوراً میرے حوالے کردو، ورنہ میں ابھی زنجیر کھینچ کر لوگوں سے کہوں گی کہ یہ شخص میرے ساتھ زبردستی کرنا چاہتا ہے۔‘‘ میں نے کاغذات سے سر ہی نہیں اٹھایا۔اُس نے پھر اپنی بات دہرائی۔ میں پھر خاموش رہا۔ آخر تنگ آ کر اُس نے مجھے جھنجھوڑا تو میں نے سر اٹھایا اور اشارے سے کہا ’’میں بہرہ ہوں، مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا۔ جو کچھ کہنا ہے، لکھ کر دو۔‘‘اُس نے اپنا مدعا کاغذ پر لکھ کر میرے حوالے کر دیا۔میں نے فوراً زنجیر کھینچ دی اور اسے مع تحریر ریلوے حکام کے حوالے کردیا۔ اس دن کے بعد سے میں ہمیشہ دو برتھیں مخصوص کراتا ہوں۔‘‘رومانیہ کی لوک داستان میںایک بچہ اپنی ماں سے شکایت کرتا ہے ”ماں مجھے اندھیرے سے بہت ڈر لگتا ہے“ ماں اسے تاریک کمرے میں لے جاتی ہے‘ اس کے ہاتھ میں ماچس پکڑاتی ہے اور اس سے کہتی ہے ”بیٹا تم ماچس جلاﺅ“ بیٹا ماچس کی ڈبی سے ایک دیا سلائی نکالتا ہے‘ اس تیلی کو ماچس کی سائیڈ سے رگڑتا ہے‘

ایک شعلہ سالپکتا ہے اور پورا کمرہ روشن ہو جاتاہے‘ماں بیٹے سے پوچھتی ہے ”بیٹا اندھیرا کہاں ہے؟“ بیٹا دائیں بائیں دیکھتا ہے اور کہتا ہے ”اندھیرا تو چلا گیا“ اس وقت اس کی ماں کہتی ہے‘ بیٹا جو شخص ماچس جلانا نہیں جانتا‘ وہ پوری زندگی اندھیروں سے ڈرتا رہتا ہے‘ اگر تم اندھیرے سے‘ اندھیرے کے خوف سے بچنا چاہتے ہو تو تم ایک ماچس لے لو اور یہ ماچس جلانا سیکھ لو‘

تم ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خوف سے آزاد ہو جاﺅ گے“ ۔دنیا میں خوف سے نجات کے دو طریقے ہوتے ہیں۔ ایک‘ آپ اس چیز کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مار دیں جو آپ کو خوفزدہ کرتی ہے اور دو‘ آپ خود کو اس خوف سے زیادہ مضبوط بنا لیں لیکن ہم عموماً یہ دونوں طریقے استعمال نہیں کرتے‘ ہم خود کو مضبوط بناتے ہیں اور نہ ہی خوف کو مارنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہم زندگی بھر معجزوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں اور معجزے لاٹری کی طرح ہوتے ہیں۔ لاٹری کے ٹکٹ لاکھوں لوگ خریدتے ہیں لیکن انعام کوئی ایک پاتا ہے اور ہم وہ کوئی ایک بننے کی خواہش میں پوری زندگی ضائع کر دیتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…