لاہور (نیوز ڈیسک) اب سے کچھ عرصہ پہلے تک سائنس دانوں کا دعویٰ تھا کہ پیٹ کی صفائی پر خاص دھیان دینا چاہئے کیونکہ اگر غلاضت پیٹ میں زیادہ عرصہ رہے تھے تو جسم میں زہریلے مادے پیدا ہوتے ہیں جو کہ ڈپریشن، انزائٹی اور دیگر نفسیاتی عوارض کا باعچ ہوتے ہیں۔ اسی لئے قبض کے مریضوں کو اس مرض سے نجات دلوانے کیلئے عجیب و غریب طریقہ بھی اپنائے جاتے تھے۔ بعدازاں ماہرین نے ان طریقہ کار اس مفروضے کو مسترد کردیا تھا اور اس قسم کی پریکٹس کو عطائی ڈاکٹروں کی کارروائی قرار دے دیا تھا تاہم اب ماہرین نے مائیکروبائیومی کی ایک تحقیق کے ذیعے ثابت کیا ہے کہ آنتوں کے فعل اور دماغ کے مابین واضح تعلق موجود ہے، جو کم و بیش اسی تعلق سے ملتا جلتا ہے، جس کا انکشاف انیسویں صدی کے سائنسدانوں نے کیا تھا۔ دراصل دماغ گیسٹروانٹیسٹینل اور امیون فنکشنز میں اہم کردار اداکرتا ہے جسکی وجہ سے آنت اپنی قدرتی شکل میں رہتی ہے جبکہ آنت نیورو ایکٹو کمپاو¿نڈز بنانے میں مدد دیتی ہے۔ دماغ اور آنتوں کے بیچ تعلق اتنا سادہ نہیں ہے، جتنا کہ یہ محسوس ہوتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس تحقیق کو ابھی حتمی انجام تک پہنچانے میں کچھ وقت لگے گا۔ فی الحال اس حوالے سے چوہوں پر تجربہ کیا گیا ہے۔ ماہرین کو امید ہے کہ اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو ایسے میں وہ آنتوں کی بعض تکالیف کا زیادہ موثر اور تیز رفتار طریقہ علاج بھی دریافت کرسکیں گے۔