واشنگٹن (آئی این پی)امریکی وزیرِ دفاع نے قطر اور خطے کے دیگر عرب ملکوں کے درمیان جاری سفارتی تنازع کو ایک “مشکل صورتِ حال” قرار دیتے ہوئے کہا کہ تنازع کے حل کے لیے امریکہ کو کردار ادا کرنا ہوگا۔غیر ملکی میڈیا کے مطا بق ایوانِ نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں ہونے والی سماعت کے دوران بیان دیتے ہوئے جیمس میٹس کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ قطر کیامیر شیخ ثانی کو وراثت میں ایک انتہائی مشکل اور سخت صورتِ حال ملی ہے لیکن وہ معاشرے کو صحیح سمت میں لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ صورتِ حال کی پیچیدگی سے قطعِ نظر کسی بھی طرح کے دہشت گرد گروہ کو مالی مدد کی فراہمی نظر انداز نہیں کی جاسکتی کیوں کہ یہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کے لیے مالی معاونت روکنے کے ضمن میں قطر صحیح سمت میں سفر کر رہا ہے اور اس معاملے پر امریکہ کو قطر کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے کیوں کہ یہ دونوں کے مفاد میں ہے۔قطر کے العدید ایئر بیس پر قائم امریکی فوجی مرکز مشرقِ وسطی میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی ہوائی اڈہ ہے جہاں لگ بھگ 10 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کا فارورڈ آپریشنل ہیڈکوارٹر بھی العدید ایئر بیس پر قائم ہے۔رواں ماہ سعودی عرب، بحرین، یمن، مصر اور متحدہ عرب امارات نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع اور تمام بحری، فضائی اور زمینی راستے منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی بعد میں بعض چھوٹے مسلم ملکوں نے بھی حمایت کی تھی۔قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ملکوں کا الزام ہے کہ قطر دہشت گرد گروہوں بشمول فلسطین میں سرگرم مزاحمتی تنظیم حماساور عالمِ عرب کی سب سے بڑی اسلامی تحریک اخوان المسلمون کو مالی مدد فراہم کرتا ہے ۔اخوان کو خلیج کے بیشتر عرب ملکوں کے حکمران اپنے اقتدار کے لیے خطرہ تصور کرتے ہیں۔ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک دوحا حکومت کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات سے بھی نالاں ہیں۔سماعت کے دوران کمیٹی کے رکن اور ریاست واشنگٹن سے منتخب ڈیموکریٹ نمائندے ایڈم اسمتھ کا کہنا تھا کہ وہ امریکی حکومت کی قطر سے متعلق پالیسی کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔انہوں نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے جمعے کے بیان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے قطر کے خلاف سعودی موقف کی حمایت کی تھی۔ایڈم اسمتھ کا کہنا تھا کہ امریکہ کو جلتی آگ پر تیل ڈالنے کے بجائے مسئلے کے حل کی کوشش کرنا چاہیے۔افغانستان کی صورتِ حال سے متعلق کمیٹی کے سوال پر امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں امریکی صدر کو جلد اپنی تجاویز پیش کریں گے۔جیمس میٹس نے کہا کہ امریکہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ افغانستان سے متعلق اپنی پالیسی میں بھارت، پاکستان اور ایران سے اپنے تعلقات کو مدِ نظر رکھے۔