اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاناماکیس آنے سے پانچ سال قبل انٹرپول نے شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردی تھیں ۔ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے معروف صحافی وتجزیہ کاررئوف کلاسراانٹرپول کاشریف خاندان کی 3ارب 20کروڑروپے منی لانڈرنگ تحقیقات کےلئے لکھاگیاخط منظرعام پرلے آئے ،مئی 2012میں انٹرپول اسلام آبادنے انٹرپول لندن سے شریف فیملی کی منی
لانڈرنگ کے حوالے سے اہم سوالات کاجواب مانگاتھا۔رئوف کلاسرانے کہاکہ نوازشریف کے اقتدارمیں آنے سے پہلے انٹرپول بھی شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہاتھا۔انہوں نے بتایاکہ ایف آئی اے کی جانب سے شریف خاندان کےخلاف تحقیقات کےلئے 2012میں انٹرپول نے تحقیقات کےلئے 9مئی 2012کوانٹرپول لندن کوخط لکھاتھا،انٹرپول کے خط میں التوفیق کیس میں شریف خاندان کی طرف سے قرض ادائیگی کی منی ٹریل کے بارے میں پوچھاگیاتھا۔رئوف کلاسرانے کہاکہ اتوفیق کیس میں قرض واپس نہ کرسکنے پربرطانوی عدالت نے شریف خاندان کے لندن فلٹیس ضبط کرنے کاحکم دیاتھا،لندن فلٹیس ضبط ہونے کے بعد شریف خاندان نے التوفیق سے لیاگیاقرض واپس کردیاتھا،انٹرپول اسلام آبادنے یہ بھی پوچھاکہ کیاشریف خاندان نے اس رقم پربرطانیہ میں ٹیکس بھی اداکیا؟انٹرپول نے اس وکیل سے بھی تحقیقات کرنے کاکہاجس کے ذریعے 3ارب 20کروڑاداکئے گئے تھے ۔انٹرپول کے خط کے مطابق نوازشریف خاندان کی منی لانڈرنگ پربی بی سی کی ڈاکومنٹری بھی لف کی گئی تھی ۔رئوف کلاسرانے بتایاکہ انٹرپول نے خط میں دعوی کیاکہ شہبازشریف اورانکے دیگرفیملی ممبران کی جانب سے التوفیق کواداکی گئی رقم چھپانے کے بارے میں پاکستان میں تحقیقات ہورہی ہیں ۔اس موقع پرمعروف صحافی عامرمتین نے کہاکہ اس خط پربھی سوالات اٹھتے ہیں ،
سب سے اہم بات یہ دیکھنی ہوگی کہ کیانوازشریف کے اقتدارمیں آتے ہی انٹرپول نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات بندکردی تھیں ؟اوریہ بھی دیکھناہوگاکہ اگرانٹرپول لندن نے اس کاجواب بھیجاتھاتووہ جواب کیاتھااوراس پرپھرکوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی ۔