ایک مرتبہ حجاج بن یوسف خطبہ دے رہا تھا، اس خطبہ میں اس نے حضرت عبداللہ بن زبیرؓ پر الزام لگایا کہ انہوں نے (نعوذ باللہ) قرآن مجید میں تحریف کی ہے۔ حضرت ابن عمرؓ نے فوراً اس کی تردید کی اور فرمایا ’’تو جھوٹ بکتا ہے، نہ ابن زبیر میں اتنی طاقت ہے نہ تجھ میں یہ مجال ہے‘‘۔ مجمع عام کے سامنے ان کی یہ ڈانٹ اس کو بہت ناگوار ہوئی۔ اس نے انتقام لینے کا فیصلہ کر لیا اور اس کا یہی انتقام حضرت عبداللہؓ کی وفات کا ذریعہ بنا۔