ایک روز آپ کو خلافت سے پہلے کا اطمینان و فراغت کا زمانہ یاد آ گیا۔ آپ نے اہلیہ سے کہا ’’ہمارا گزشتہ زمانہ کتنا راحت بخش اور خوش آئند تھا۔‘‘ اہلیہ نے کہا ’’آج تو آپ کو اس زمانہ سے کہیں زیادہ اقتدار و اختیار حاصل ہے۔ اس وقت آپ صرف ایک صوبے کے حاکم تھے اور آج پوری مملکت اسلامیہ آپ کے زیر اقتدار ہے اور کوئی شخص روک ٹوک کرنے والا نہیں۔‘‘ اہلیہ کے منہ سے یہ الفاظ سن کر آپ نے بڑے غمگین لہجے میں فرمایا: ’’فاطمہ! تم صرف
یہ دیکھ رہی ہو کہ میں ساری سلطنت کا فرماں روا ہوں۔ ذرا اس ذمہ داری کا بھی خیال کرو جو اس فرماں روائی کی وجہ سے میرے نازک کندھوں پر آن پڑی ہے میں آخرت کے خوف سے لرزہ براندام ہوتا ہوں۔‘‘ ’’اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو اس کی پاداش میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔‘‘ اس جواب میں ایسا درد و سوز تھا کہ آپؒ کی اہلیہ محترمہ فاطمہؒ بھی بے اختیار رونے لگیں کہ ’’اے اللہ! ان کو جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھیو۔‘‘