حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ عیدالفطر سے ایک روز منصبِ خلافت کی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے کہ بیوی نے آ کر کہا: ’’صبح عید ہے اور بچے نئے کپڑوں کی ضد کر رہے ہیں اور گھر میں ان کا کوئی نیا کپڑا نہیں ہے۔‘‘ اہلیہ کی بات سن کر ایک پریشانی لاحق ہو گئی۔ بیت المال کے انچارج کو ایک رقعہ لکھا کہ اگر مجھے آئندہ ماہ کی تنخواہ
پیشگی دے دیں تو میں نہایت ممنون ہوں گا۔ خازن نے رقعہ کی پشت پر لکھ بھیجا: ’’اگر امیرالمومنین! آئندہ ماہ زندہ رہنے کی ضمانت دے دیں تو میں پیشگی تنخواہ دینے کو تیار ہوں، وگرنہ معذرت خواہ ہوں۔‘‘ جواب پڑھ کر اہلیہ سے فرمایا: رقم کا بندوبست نہیں ہو سکا، لہٰذا پرانے کپڑوں کو دھو لو اور کل بچے وہی دھلے ہوئے کپڑے پہن کر عید کریں گے۔