ایک مرتبہ آپ کے صاحبزادے نے کپڑے مانگے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے کپڑے خیار بن ریاح کے پاس پڑے ہیں ان سے جا کر لے لو۔ وہ ان کے پاس گئے انہوں نے گاڑھے کے کپڑے نکال کر دیے۔ عبداللہ نے کہا ’’یہ کپڑے ہمارے پہننے کے لائق نہیں ہے۔‘‘ خیار نے کہا ’’میرے پاس تو امیرالمومنین نے یہی کپڑے رکھے ہیں، ان کے علاوہ اور کوئی کپڑے نہیں ہیں۔‘‘
عبداللہ نے واپس جا کر اپنے ابا عمر بن عبدالعزیزؒ سے بھی وہی کچھ کہا جو خیار سے کہا تھا۔ آپ نے جواب دیا۔ ’’بیٹا! میرے پاس تو یہی ہیں۔‘‘ یہ جواب سن کر وہ مایوس ہو کر لوٹنے لگے تو آپ نے واپس بلا کر کہا: ’’اگر کپڑوں کے لیے وظیفہ سے پیشگی رقم لینا چاہو تو لے سکتے ہو۔‘‘ چنانچہ اسے سو درہم پیشگی وظیفہ کے دلوا دیے اور جب وظیفہ تقسیم ہوا تو وہ رقم کاٹ لی گئی۔