وہ شخص جس کا لباس دیکھنے والوں کی ایک نگاہ پڑنے ہی سے پرانا ہو جاتا تھا اور پھر اس کو دوبارہ پہننے کی نوبت نہیں آتی تھی اب اس کے پاس صرف ایک جوڑا کپڑوں کا رہتاتھا اور اسی کو دھو دھو کر وہ پہنا کرتا تھا۔مرض الموت میں ایک قمیص کے علاوہ دوسری قمیص بھی نہ تھی کہ اس کو بدل کر دوسری قمیص پہنی جا سکے۔ علامہ ابن جوزیؒ نے لکھا ہے کہ آپ کی اہلیہ کے بھائی مسلمہ بن عبدالملک نے آپ کی اہلیہ اور اپنی بہن فاطمہ سے
کہا آپ کی قمیص چونکہ میلی ہو گئی ہے۔ بڑے بڑے لوگ آپ کی عیادت کے لیے آتے ہیں۔ لہٰذا دوسری قمیص بدل دیں۔ انہوں نے کہا انشاء اللہ بدل دیں گے پھر جب وہ دوسرے دن آئے تو وہ آپ نے وہی قمیص پہنی ہوئی تھی تو انہوں نے اپنی بہن سے کہا، میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ ان کی قمیص بدل دو لوگ عیادت کے لیے آتے ہیں انہوں نے نمناک آنکھوں اور غمناک دل سے کہا: بھائی! خدا کی قسم! اس قمیص کے علاوہ اور کوئی کپڑا نہیں ہے۔