قریش اور اسلام کی فتح و شکست کا آخری معرکہ فتح مکہ تھا، اس وقت ابن عمرؓ کی عمر بیس سال کی تھی۔ پورے جوان ہو چکے تھے اور ایک سرفروش مجاہد کی حیثیت سے دوسرے مجاہدین کے دوش بدوش تھے۔ سامان جنگ میں ایک تیز رفتار گھوڑا اور ایک بھاری نیزہ تھا جسم پر ایک چھوٹی سی چادر تھی اور خود اپنے ہاتھ سے گھوڑے کے لئے گھاس کاٹ رہے تھے اس حالت میں آنحضرتﷺ کی نظر پڑی تو تعریف کے
لہجے میں فرمایا کہ ’’عبداللہ ہے عبداللہ‘‘ فتح کے بعد خانہ کعبہ میں آنحضرتﷺ کے پیچھے پیچھے داخل ہوئے چنانچہ ان کا بیان ہے کہ آنحضرتﷺ اونٹ پر سوار مکہ کے بالائی حصہ کی طرف سے داخل ہوئے تھے اسامہ بن زیدؓ ان کے ساتھ سوار تھے۔ عثمان بن طلحہؓ اور بلالؓ جلو میں تھے۔ خانہ کعبہ کے صحن میں اونٹ بٹھا کر کنجیاں منگوائیں اور کعبہ کھول کر تینوں ایک ساتھ داخل ہوئے، ان لوگوں کے بعد سب سے پہلا داخل ہونے والا میں تھا۔