حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں حضرت عمرؓ کے زمانہ خلافت میں مصر میں میرے بھائی عبدالرحمن نے اور ان کے ساتھ ابوسروعہ عقبہ بن حارث نے نبیذ پی (پانی میں کھجوریں ڈال دی جاتی تھیں کچھ دیر کھجوریں پڑی رہتی تھیں جس سے وہ پانی میٹھا ہو جاتا تھا اسے نبیذ کہا جاتا تھا۔ زیادہ دیر پڑے رہنے سے اس میں نشہ بھی پیدا ہو جاتا تھا) جس سے انہیں نشہ ہو گیا۔
صبح کو یہ دونوں مصر کے امیر حضرت عمرو بن عاصؓ کے پاس گئے اور ان سے کہا (سزا دے کر) ہمیں پاک کر دیں کیونکہ ہم نے ایک مشروب پیا تھا جس سے ہمیں نشہ ہو گیا۔ حضرت عبداللہؓ فرماتے ہیں مجھ سے میرے بھائی نے کہا مجھے نشہ ہو گیا تھا۔ میں نے ان سے کہا گھر چلو میں تمہیں (سزا دے کر) پاک کر دوں گا مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ دونوں حضرات حضرت عمرو کے پاس جا چکے ہیں پھر میرے بھائی نے مجھے بتایا کہ وہ امیر مصر کو یہ بات بتا چکے ہیں تو میں نے کہا تم گھر چلو میں تمہارا سر مونڈوں گا تاکہ تمام لگوں کے سامنے تمہارا سر نہ مونڈا جائے۔ اس زمانے کا دستور یہ تھا کہ حد لگانے کے ساتھ سر بھی مونڈ دیتے تھے۔ چنانچہ وہ دونوں گھر چلے گئے۔ میں نے اپنے بھائی کا سر اپنے ہاتھ سے مونڈا پھر حضرت عمرو نے ان پر شراب کی حد لگائی۔ حضرت عمرؓ کو اس قصہ کا پتہ چلا تو انہوں نے حضرت عمروؓ کو خط لکھا کہ عبدالرحمن کو میرے پاس بغیر کجاوہ کے اونٹ پر سوار کر کے بھیج دو۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ جب وہ حضرت عمرؓ کے پاس پہنچے تو انہوں نے اسے کوڑے لگائے اور اپنا بیٹا ہونے کی وجہ سے اسے سزا دی اور پھر اسے چھوڑ دیا۔ اس کے بعد وہ ایک مہینہ تو ٹھیک رہے پھر تقدیر غالب آ گئی اور ان کا انتقال ہو گیا۔ عام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حضرت عمرؓ کے کوڑے لگانے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا ہے۔ حالانکہ ان کا انتقال حضرت عمرؓ کے کوڑے لگانے سے نہیں ہوا (بلکہ طبعی موت مرے ہیں)۔