حضرت عروہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی خدمت میں آیا اور میں نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمن (یہ حضرت عبداللہ بن عمر کی کنیت ہے) ہم اپنے ان امیروں کے پاس بیٹھتے ہیں اور وہ کوئی بات کہتے ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ (یہ بات غلط ہے اور) صحیح بات کچھ اور ہے۔ لیکن ہم ان کی بات کی تصدیق کر دیتے ہیں اور وہ لوگ ظلم کا فیصلہ کرتے ہیں
اور ہم ان کو تقویت پہنچاتے ہیں اور ان کے اس فیصلے کو اچھا بتاتے ہیں آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ انہوں نے فرمایا اے میرے بھتیجے! ہم تو حضور اکرمﷺ کے زمانے میں اسے نفاق شمار کرتے تھے (کہ دل میں کچھ اور ہے اور زبان سے کچھ اور ظاہر ہو رہا ہے) لیکن مجھے پتہ نہیں تم لوگ اسے کیا سمجھتے ہو؟ (یعنی امیر کے سامنے حق بات نہ کہہ سکے تو اس کے غلط کو بھی صحیح تو نہ کہے)