جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

گاڈ فادر

datetime 7  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مافیا اور گاڈ فادر کا نام تو سنا ہوگا.دوسری جنگ عظیم سے کچھ پہلے اٹلی میں سسلی کے مقام پر ایک شخص نے ایک تنظیم بنائی. اس تنظیم میں چور، ڈاکو، اغوہ کار اسمگلر اور گناہ کے دنیا سے تعلق رکھنے والے جمع ہوگئے.تنظیم کا نام “مافیا”اور لیڈر کا نام “گاڈ فادر” پڑ گیا.گاڈ فادر نے مافیا میں شامل افراد کے لیے ایک یونین بنائی. یہ یونین ہر ماہ پیسے جمع کرتی تھی.

پھر یہ پیسے ان لوگوں کے گھروں تک پہنچائے جاتے جو کسی مشن یا وارداد کے وقت زخمی یا ھلاک ہوجاتا.تنظیم اگے چل کر دوسرے شہروں تک وسیع ہوگیا.اس طرح شہروں سے ملکوں اس طرح یہ تنظیم دوسرے گاڈ فادر کے زمانے میں آہستہ اہستہ وسطی ایشیا تک پھیل گیا. تنظیم کے لوگوں نے ایک بینک بنایا اور صحت کے لیے ہسپتال بنائے. یہ تنظیم کا دائرہ کار اتنا وسیع ہوگیا کے ملکوں کے سربراہان ان سے منسلک ہوگئے. تنظیم کے رکن کو جو اگر نیویارک سے پاکستان کے شہر کراچی میں کوئی کام ہوتا تو یہاں موجود افراد سے فوراََ رابطہ کرکے کام کروا لیتا، مطلب آپس میں کنیکشن بہت مضبوط تھا. خیر ہمارا موضوع یہ نہیں لیکن مافیا کے پیچے کیا فلسفہ تھا جسے گاڈ فادر نے سسلی سے لیکر دنیا کے کونے کونے تک پہنچا دیا. اور لوگ اس سے آکر جڑ گئے”بی بی سی “کے رپورٹر نے گاڈ فادر سے ایک انٹرویو لیا جو دنیا میں بہت مشہور ہوا. جب رپورٹر نے اس سے پوچھا کے آپ نے یہ تنظیم کیوں بنائی.جس پھر گاڈ فادر نے وہ جملے کہے جو رہتی دنیا تک یاد رہینگے. گاڈ فادر نے کہا کے میں نے جب دیکھا کہ ڈاکٹروں، نرسوں، مزدوروں یہاں تک کے نائیوں کی یونین بنی ہوئی ہے تو میں نے سوچا کیوں نہ ہم بھی متحد ہوجائے،ہم بھی ایک یونین بنائے اس لیے میں نے ایک تنظیم بنائی جس کا نام مافیا رکھا.جب تک آپ میں اتحاد نہیں آپ کچھ نہیں کرسکتے،

میں دنیا کے نیک لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کے میں نے شر دنیا میں پھیلا دیا آج دنیا کے کونے کونے میں مافیا کے لوگ ہے، جو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، لیکن دنیا میں خیر پھیلانے والے، خیر کا پیغام دینے والے ناکام ہیں، انکی ناکامی کی وجہ بے اتفاقی ہے، اگر وہ متحد ہو جائے، ایک ہو جائے، آپس میں لڑائی کی جگہ ایک دوسرے سے جڑ جائے تو وہ دن دور نہیں کے دنیا میں خیر ہی خیر ہوں،

دنیا کے کونے کونے سے امن سلامتی اور محبت کے پیغام آئے.اس نے کہا میں مافیا کو پھیلاتے پھیلاتے مر جاؤنگا، لیکن مرتے مرتے دنیا کو یہ پیغام دے جاؤنگا کہ اگر خیر پھیلانا ہے تو متحد ہوجاؤ، اگر منزل تک پہنچنا یے تو ایک دوسرے کا ہاتھ تام لو، ایک جُنڈ میں رہنا سیکھو.آج کے حالات پر غوروفکر کے بعد انسان اسی نتیجہ تک پہنچتا ہے، آج ہماری قوم کی سب سے بڑی بیماری بے اتفاقی،عدم برداشت اور اختلاف ہے،

آج ہم سب غلطیاں دوسرے کے خاطے میں ڈال دیتے ہیں، ہم کبھی دوسرے کو سننا ہی نہیں چاہتے، آج ہم مشورے کے بجائے فقط فیصلوں کے قائل ہے، اگر ہمیں ترقی کرنی ہے؟ اگر امن،محبت، سلامتی سے رہنا ہے؟ یا ہمیں ملک اور قوم کو بچانا ہے تو ہمیں سب سے پہلے اپنے ناراض بھائی سے صلہ کرنا پڑیگا، ہمیں اس پڑوسی کو پر سے مننا ہوگا جس سے صرف اس بات پر ناراضگی تھی کے بچے آپس میں لڑے آج وہ بچے تو آپس میں پھر ساتھ کیلتے ہیں، لیکن دو مسلمان جن کی چاردیواری تو مشترک ہیں، لیکن سنت سلام بند ہے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…