لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں بے روزگاری کی وجہ سے جہاں کئی نوجوان جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں اورکئی پڑھے لکھے نوجوانوں کوشاندارمستقبل نظرنہ آنے منشیات کے استعمال کی لت پڑچکی ہے لیکن ایک خوفناک انکشاف ہواہے کہ بعض بے روزگار لیکن تعلیم یافتہ نوجوانوں کوبیرون ملک روزگاردلوانے کاجھانسہ دیکرعالمی دہشتگرد تنظیم داعش کے ہتھے چھڑھادیاگیاہے ۔ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق
ایک سال کے دوران غیرقانونی طو رپربیرون ممالک جانیوالے 20 بے روزگا تعلیم یافتہ نوجوان پراسرار طور پر لاپتہ ہیں ،نجی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق داعش کے سہولت کاروں نے پنجاب کے مختلف شہروں لاہور ، فیصل آباد ، ساہیوال ، ملتان ، گجرات ، قصور ، نارووال ، جہلم ، راولپنڈی میں اپنے دفاتر کھول رکھے ہیںجن میں بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوان کو بیرون ملک بجھوانے کا جھانسہ دیکر کوئٹہ سے ایران بارڈر کراس کروانے کے بعد یونان ، ترکی ، اٹلی ، جرمنی ، یورپ و دیگر ممالک میں بھجوا کر دہشتگردی کی کارروائی میں ملوث ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے ، یہ انکشاف اس دوران ہوا جب فیصل آباد کی رہائشی پروین اختر نے تھانہ گلبرک اورایف آئی اےکو درخواست دی اوراپنی در خواست میں بتایاکہ جرمنی میں ایک پاکستانی اخلاق نے غیرقانونی طورپرپناہ لے رکھی ہے اوراس کاتعلق ایک کالعدم تنظیم سے ہے جبکہ اس اخلاق نامی شخص کے رشتہ د اربھی اسی کالعدم تنظیم کےلئے کام کرتے ہیں ،اخلاق نے ان کوبھی سبزباغ دکھاکران سے پانچ لاکھ لئے اوران کے گریجویٹ بیٹے کوجرمنی بھیجوانے کامعاہدہ بھی کیالیکن بعد میں معلوم ہواکہ ان کے بیٹے کوذیشان کودیگربے روزگارافراد کے ہمراہ بیرون ملک کے بجائے کوئٹہ بلوالیاگیاجہاں پران کوجہادکے بارے میں لیکچرزدیئے گئے اوراس کے بعداس نے ایرانی بارڈرکراس کرواتے
وقت وہاں پرموجود دہشتگردوں کے حوالے کردیالیکن میرے بیٹے ذیشان کوجب موقع ملاتواس نے ہمارے ساتھ فون پررابطہ کیاجس پرہم نے اخلاق سے رابطہ کیااورجب معاملہ بتایاتواخلاق نے ہمیں دھمکیاں دیں اورسات لاکھ تاوان وصول کرنے کے بعد میرابیٹاذیشان اورایک رشتہ خاتون کوان دہشتگردوں سے رہائی ملی ۔درخواست پرایف آئی اے نےپروین اوردیگرگواہوں کے بیانات قلمبندکرلئے ہیں جبکہ تھانہ گلبرگ نے ان ملزمان کے خلاف رپورٹ عدالت کوبھیج دی ہے ۔