ہفتہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

اپنی خوشی کی پرواہ کرو

datetime 29  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک بابا روز صبح صادق اٹھ بیٹھتا اور اس کے بعد سب وے کی ٹرین لے کر سینٹرل لندن جا کر ایک گلی کے نکڑ پر بیٹھ جاتا اور بھیک مانگتا تھا۔ یہ اس کی زندگی کی پچھلے بیس سال کی کہانی تھی۔ بیس سال سے روز وہ بڑی باقاعدگی سے صبح سویرے اٹھ کر ٹرین سٹیشن پر پہنچ جاتا اور ادھر سے اپنی منزل مقصود پر۔ ایک دن اس کے محلے والے اس سے بہت تنگ پڑ گئے۔ بابا کا چھوٹا سا گھر تھا اور بابا بالکل صفائی کا خیال نہیں کرتا تھا۔ وہ اپنے آپ اور اپنے گھر سے بہت لاپرواہ تھا۔

ایک دن محلے والوں نے شکایت کر دی کہ اس کے گھر سے بہت بو آتی ہے۔ محلے والوں نے پولیس بلا لی اور ان کو شکایت درج کرا دی۔ چند بیج والے آفیسر آئے اور اس کے دروازے پر دستک دی۔ اس نے دروازہ کھولا اور لاپرواہی سے واپس اندر چلا گیا۔ پولیس والوں نے اسے بتایا کہ لوگ کیا شکایت کر رہے ہیں۔ اس نے آگے سے کوئی جواب نہ دیا۔انہوں نے خود اپنے صفائی والے بلا لیے اور اس بابا کے گھر کی صفائی کروا دی۔ اس دوران پولیس والے یہ دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے کہ ایک کمرے میں پیسوں کی بوریاں پڑی ہوئی تھیں۔ بابا جو کچھ مانگ کر لاتا تھا اسے خرچ کیے بنا اٹھا کر بوریوں میں ڈالتا جاتا تھا۔انہوں نے ان پیسوں کا حساب لگایا تو سمجھ گئے کہ بیس سال سے مانگ مانگ کر بابا تو کروڑ پتی بن چکا تھا۔ انہوں نے سوچا کہ صفائی مکمل کروا لیں تو پھر بابا کو یہ خوشخبری دے دیں گے۔ جب سارا گھر صاف ہو گیا تو انہوں نے بابا کو بتایا کہ بابا جی اب سے آپ کو دوبارہ کبھی پیسے مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ تو بیس سال سے مانگ مانگ کر اور جمع کر کر کے کروڑپتی بن چکے ہو۔ بابا نے کوئی جواب نہ دیا اور گھر کے اندر جا کر اندر سے لاک لگا دیا۔ اگلے دن صبح صادق بابا جی پھر سے اٹھے ، اور سبوے پر پہنچ گئے۔ اپنی ٹرین لی اور جا کر گلی میں بیٹھ گئے اور پھر مانگنے لگے۔ اس کہانی کا حاصل سبق کچھ بھی نہیں ہے سوائے اس کے کہ وہ کام کرو جو کرنے میں تمہیں مزہ آتا ہے۔

لوگوں کو گولی مارو ، کیا کہیں گے کیا سوچیں گے۔ خوشی جمع کرنے اور خواہشات پوری کرنے میں نہیں ہے، نہ اس بات میں کہ لوگ مجھے پھنے خان سمجھیں۔ خوشی کا مطلب ہے وہ کام کرو جس میں تمہیں مزہ آتا ہے۔ کسی کی خوشی سے زیادہ اپنی خوشی کی پرواہ کرو۔ اس بابا نے ساری عمر ایک ہی کام کیا، مانگ مانگ کر رکھتا گیا لیکن اس کو کسی چیز کوخریدنے کی کبھی طلب نہ ہوئی تھی۔ اور وہ کیونکہ مانگنے کا عادی بن گیا تھا تو کروڑ پتی بن کر بھی وہدن رات بیٹھ کر مانگتا رہا اور اپنی باقی زندگی بھی ایسے ہی گزار دی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…