اسلام آباد( آئی این پی ) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہاہے کہ بجلی بچانے پر عوام کے ساتھ حکومت نے بھی زور نہیں دیا، اسی کوشش میں لگے ر ہے کہ نئے سے نئے پلانٹس کا افتتاح ہوتا رہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بجلی بچانے کا کہتا رہا مگر کسی نے لفٹ نہ کرائی، ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو یہ پتا چلتا رہے کہ فلاں پلانٹ کا افتتاح ہوا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کی ایک بڑی وجہ بجلی کا ضیاع ہے۔
ہماری عوام بجلی ضائع کرنے کے بجائے اس کااستعمال درست انداز میں کرے تو سسٹم سے تین سے چار ہزار میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے مگر اس جانب کوئی توجہ نہیں دیتا۔خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ رواں برس بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا تاہم ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بل نہیں دیتے ان کی لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی۔انھوں نے کہا کہجو بل کی ادائیگی نہیں کرتے۔ ایسے علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری رہے گی۔خواجہ آصف نے کہاکہ ملک میں ہر اس فیڈر کے علاقے میں لوڈشیڈنگ کی جائے گی جہاں پچاس فیصد سے زائد صارفین بل ادا نہیں کرتے۔ ایسے علاقے بھی ہیں جہاں ’اب ہر روز 20 گھنٹے بجلی بند رکھی جاتی ہے کیونکہ ان علاقوں کے نوے فیصد سے زائد صارف بجلی کے بل ادا نہیں کرتے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ صوبہ سندھ سے 27 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں جبکہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے ساتھ وصولیوں کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں تاہم بلوچستان کی جانب سے اب بھی عدم ادائیگی برقرار ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو گردشی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے ادا کیے تاہم یہ قرضہ اب بھی ‘360 ارب روپے کو پہنچ گیا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ گردشی قرضوں کی وجہ نرخ (ٹیرف) کا ’غیرحقیقی‘ اور ’سبسڈی کا کم‘ ہونا ہے۔
خواجہ آصف نے کالا باغ ڈیم منصوبے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ’سیاست کا شکار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کالا باغ پر قائل کرنے کے لیے ’جنرل ضیا اور جنرل مشرف کو کام کرنا چاہییے تھا کیونکہ آمر کو ووٹوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ ‘یہاں آمر رائے عامہ کے لیے سیاستدانوں سے بھی زیادہ فکر مند نظر آتے ہیں، تاہم یہ افسوسناک ہے، شاید کبھی ہمیں سمجھ آ ہی جائے کہ کالا باغ کا منصوبہ اہم تھا۔