جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستانیوں کے کام نرالے،حکومت کا کاروبار بھی اب بیگمات کے مشوروں سے چلتاہے۔۔! ہاں ! اس چیز پر ٹیکس میں نے اپنی بیگم کے کہنے کی وجہ سے نہیں لگایا،اسحاق ڈار کا حیرت انگیزاعتراف

datetime 26  مئی‬‮  2017 |

سلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میری بیگم نے مختلف ٹی وی چینلزپربچوں کی معصوم خواہشات دکھائیں جس میں بچے اپنے والدین سےبہت ہی معصومانہ اندازمیں چاکلیٹ خریدکردینے کی خواہش کررہے ہیں اوربچوں کی اس معصوم سی خواہش کودیکھ کرمیں نے چاکلیٹ پرٹیکس نہیں لگانے کافیصلہ کیاتاکہ چاکلیٹ مہنگی نہ ہوجائے ۔نجی ٹی وی پرگفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ

اسحاق ڈارنے کہاکہ چاکلیٹ پرٹیکس نہ لگانے کی وجہ میری بیگم ہیں جنہوں نے معصوم بچوں کی آوازمجھ تک پہنچائی اوراسی طرح سوشل میڈیاپرایک کلپ چل رہاتھاجوبہت زیادہ شیئرہورہاتھاوہ کلپ بھی مجھے بیگم نے بھیجااومجھے کہاکہ اس کلپ کومزید دیکھیں اورجب نے یہ کلپ دیکھاتوبچوں کی معصوم خواہشات دیکھ کرمیرابھی دل پسیج گیااورمیں نے چاکلیٹ پرٹیکس نافذنہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ اگرقوم کے بچے میری جان بھی مانگیں تووہ بھی پیش کردوں گا۔انہوں نے کہاکہ حکومت سب کچھ بچوں کے بہتراورشاندارمستقبل کےلئے تمام منصوبے بنارہی ہے اوران کوبروقت مکمل کررہی ہے تاکہ نئی نسل کوپریشانی نہ ہوبلکہ وہ بے خوف ہوکرزیادہ ترقی کریں ۔واضح رہے کہ جمعہ کے روزبجٹ میں وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا، افواج پاکستان اور سرکاری ملازمین کے ایڈہاک الاؤنسز بنیادی تنخواہوں میں ضم کر دیئے گئے،  ایڈہاک الاؤنسز ضم ہونے کے بعد تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا،  وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کم از کم تنخواہ بھی پندرہ ہزار روپے کرنے کا اعلان کر دیا۔ ہم نے ایک جامع بجٹ حکمت عملی تشکیل دی ہے جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2017-18ءکا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چار سال کے دوران حاصل ہونے

والی اقتصادی کامیابیوں کو اگلے مالی سال میں مزید تقویت دینا ہماری اولین ترجیح ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے معاشی اہداف میں جی ڈی پی کی شرح میں 6 فیصد اضافہ، جی ڈی پی کے لحاظ سے سرمایہ کاری کی شرح میں 17 فیصد اضافہ، 1001 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی اخراجات، افراط زر کی شرح کو 6 فیصد سے کم رکھنا، بجٹ خسارہ کو جی ڈی پی کے 4.1 فیصد کی سطح پر لانا، جی ڈی پی کے لحاظ سے ٹیکس کی شرح 13.7 فیصد، زرمبادلہ کے ذخائر 4 ماہ کی درآمدات کے برابر لانا، خالص سرکاری قرضہ کی شرح کو جی ڈی پی کے لحاظ سے 60 فیصد تک لانا اور سماجی تحفظ کے اقدامات کو جاری رکھنا شامل ہے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…