پاکستان کے پہلے وزیراعظم قائد ملت لیاقت علی خان کو دورہ امریکہ میں یہودیوں نے ایک بڑا استقبالیہ دیا، استقبالیہ کے سپاسنامے میں کہا گیا کہ آپ اسرائیل کو تسلیم کرلیں تو ہم آپ کو بے شمار مراعات دیں گے جس کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے جس پر قائد ملت نے انتہائی جرأت اور مردانگی سے جواب دیا کہ ”ہماری روحیں بکاؤ مال نہیں۔“ کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کرلیں۔
اسی طرح کے الفاظ ایک بار پھر دہلی میں متعین اسرائیلی سفیر کے اعلیٰ کونسل مشیر لیوسی رائٹس کی جانب سے جنرل پرویز مشرف کیلئے کہے گئے ہیں کہ اگر ”صدر مشرف اسرائیل کو تسلیم کروالیں تو اسرائیل پاکستان کیلئے وہ کچھ کر سکتا ہے جس کا تصور کرنا بھی ممکن نہیں ہے“۔ لیکن اب تک اسرائیلی سفیر کے جواب میں قوم قائد ملت جیسا جواب سننے کو بے تاب ہے۔ کونسل کے مشیر نے کہا کہ پرویز مشرف کھلے ذہن کے شخص ہیں انہیں ہم سلام کرتے ہیں، اسرائیل نے کبھی بھی پاکستان کے خلاف کسی بھی موقع پر کچھ بیان نہیں دیا ہے بلکہ کشمیر کے معاملے میں اسرائیل نے کہا کہ اسے بھی مسئلہ فلسطین کے تناظر میں دیکھا جائے۔ لیوسی رائٹس نے کہا کہ اسرائیل نے ہمیشہ پاکستان سے تعلقات قائم کرنے کی کوششیں کی ہیں سب سے پہلے ۱۹۵۳ء میں سر ظفر اللہ خان کے ذریعے سے حکومت پاکستان کو اسرائیلی حکومت نے پیغام دیا تھا۔