ایک رات حضرت عمر فاروقؓ مدینہ کی گلیوں میں لوگوں کی خبرگیری کیلئے گشت کر رہے تھے۔ آپؓ کا گزر ایک انصاری آدمی کے گھر کے پاس سے ہوا۔ آپؓ نے دیکھا وہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہے۔ آپؓ اس کی قرأت سننے کے لئے رک گئے۔ اس نے یہ آیات پڑھیں ’’سورۃ الطور آیات ایک سے آٹھ ترجمہ ’’قسم ہے طور(پہاڑ) کی اور اس کتاب کی و کھلے ہوئے کاغذ میں لکھی ہوئی ہے اور قسم ہے بیت المعمور کی اور قسم ہے اونچی چھت
کی (مراد آسمان ہے) اور قسم ہے دریائے شور کی جو (پانی سے) پر ہے کہ بیشک آپ کے رب کاعذاب ضرور ہو کر رہے گا کوئی اس کو ٹال نہیں سکتا‘‘۔(یہ سن کر) حضرت عمرؓ نے کہا کہ رب کعبہ کی قسم! یہ بات حق ہے۔ پھر گدھے سے نیچے اترے اور گھر کی دیوار کے ساتھ ٹیک لگا لی اور کچھ دیر تک متوقف رہے۔ پھر اپنے گھر واپس لوٹ آئے، پھر ایک مہینہ تک بیمار پڑے رہے مگر کسی کو آپؓ کی بیماری سمجھ نہ آتی تھی۔