حضرت حسینؓ اور ان کے باپ شریک بھائی محمد بن حنفیہؒ (ماں کی طرف نسبت ہے جو بنو حنیفہ سے تھیں) میں کسی بات پرتلخی پیدا ہو گئی اور دونوں آپس میں ناراض ہو کر چل دیئے، محمد بن حنیفہؒ نے گھر پہنچ کر درج ذیل مضمون پر مشتمل ایک مکتوب حضرت حسینؓ کی خدمت میں روانہ کیا۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔محمدبن علی کی طرف سے اس کے بھائی حسین بن علی کی طرف ’’سلام مسنون کے بعد! آپ کو ایسا مقام و مرتبہ اور شرف و فضیلت حاصل ہے جس تک میری رسائی ممکن نہیں، اس لئے کہ میری والدہ بنو حنفیہ
کی ایک خاتون ہیں اور آپ کی والدہ فاطمۃ الزہراؓ دختر رسولﷺ ہیں، اگر میری والدہ جیسی عورتوں سے زمین بھر جائے، پھر بھی آپ کی والدہ کے برابر نہیں ہو سکتیں، لہٰذا اس مقام و مرتبہ کی بناء پر میرا مکتوب پڑھتے ہی مجھے راضی کرنے میرے ہاں چلے آئیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ جس فضیلت کو پانے کے لئے آپ مجھ سے زیادہ حقدار ہیں میں اس میں پہل کر جاؤں، والسلام‘‘۔ادھر حضرت حسینؓ نے جب خط پڑھا تو فوراً محمد بن حنفیہؒ کے گھر آئے اور انہیں راضی کیا، باہمی رضامندی کا یہ کس قدر انوکھا انداز ہے۔