ایک مرتبہ حضور سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف فرما تھےکہ ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ میں برباد ہوگیا۔ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پوچھا، کیوں کیا ہوا؟
عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ میں روزہ کی حالت میں تھا اور اس حالت میں بیوی سے جماع کر لیا ہے۔ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا، اچھا تو پھر جاؤ اور ایک غلام آزاد کر دو تاکہ اس کا کفارہ ادا ہو جائے۔وہ صحابی بولے یا رسول اللہ ﷺ میں غریب آدمی ہوں غلام کہاں سے آزاد کروں؟ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا تو پھر دو مہینے کے پے در پے روزے رکھ لو۔ عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ مجھ میں اتنی طاقت نہیں کہ میں دو مہینے کے مسلسل روزے رکھ سکوں۔ پھر ارشاد نبوی ہوا کہ ایسا کرو کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلادو۔ عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ میں اس کی بھی استطاعت نہیں رکھتا۔اس اثناء میں اتفاق سے کہیں سے کھجوروں کا ایک بھرا ہوا ٹوکرا آگیا۔حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا، یہ کھجوریں لےلو اور غرباء میں تقسیم کردو، تمہارا کفارہ ادا ہو جائے گا۔ وہ صحابی کہنے لگے، یا رسول اللہﷺ اس اللہ کی قسم جس نے آپﷺ کو نبی بنا کر بھیجا ہے، سارے مدینہ پاک میں مجھ جیسا غریب کوئی ہے ہی نہیں۔ نبی رحمت علیہ الصلوٰۃ والسلام اس صحابی کی یہ بات سن کر ہنس پڑے اور مسکرا کر فرمایا، اچھا لے جاؤ تم خود ہی کھا لینا۔