ہشیم بن بشیر اصل میں بخارا کے تھے لیکن بغداد میں آکر آباد ہو گئے تھے، ان کے والد بشیر باورچی تھے، کھانا پکانا پیشہ تھا، ہشیم کو بچپن ہی سے پڑھنے کا شوق تھا، انہیں اپنے آبائی پیشہ سے کوئی دلچسپی نہیں تھی جبکہ ان کے گھر والوں کا ان کاپڑھنا پسند نہیں تھا، وہ گھر والوں کے نہ چاہنے کے باوجود مسلسل پڑھتے رہے، بغداد میں قاضی ابوشیبہ کا درس حدیث مشہور تھا، یہ اس میں پابندی سے جانے لگے، پابندی سے پڑھنے والا طالب علم استاد کی نظروں میں آ جاتا ہے، ایک مرتبہ ہشیم بیمار ہوئے اور درس میں نہیں آئے،
قاضی ابو شیبہ نے ان کاپوچھا، کسی نے کہا بیمار ہے، فرمایا ’’چلئے! ہم ان کی عیادت کر آتے ہیں‘‘ عیادت کیلئے جانے لگے تو اہل مجلس اور شاگرد بھی ساتھ ہو گئے، سب نے بشیر باورچی کے گھر جا کر ان کے بیٹے ہشیم کی عیادت کی، قاضی کے واپس جانے کے بعد بشیر باورچی ان سے کہنے لگے ’’بیٹے! میں تمہیں علم حدیث حاصل کرنے سے روکتا تھا لیکن اب نہیں روکوں گا، یہ اس علم ہی کی برکت ہے کہ قاضی آج میرے دروازے پر آیا، ورنہ مھجے اس کی کہاں امید تھی؟‘‘۔