ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

عالمی عدالت میں کلبھوشن کے بارے میں موقف پیش کرنے کےلئے پاکستان کے پاس کتناوقت تھا،حکومت نے کہاں دیرکی اورکہاں بڑی غلطیاں کیں ،سینئرسیاستدان نےحقیقت عوام کوبتادی

datetime 18  مئی‬‮  2017 |

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان پیپلز پارٹی نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن کے کیس میں مس ہینڈلنگ کی گئی ہے، عالمی عدالت میں پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کے معاملے پر عالمی بیانیہ مستحکم انداز میں نہیں پیش کیا گیا ،عالمی عدالت میں ہمارے وکیل نے کمزوراندازمیں مؤقف پیش کیا اور مقررہ 90منٹ کی بجائے صرف50منٹ میں ہی دلائل دئیے،

ہمارے وکیل کوکلبھوشن کی دہشتگردی کی سرگرمیاں بتانی چاہئے تھیں،پاکستان کے مقابلے میں بھارت پوری تیاری کرکے عالمی عدالت گیا، قواعد و ضوابط کے مطابق پاکستان کو ایڈہاک جج کا تقرر کرانا چاہیے تھا،10 مئی تک پاکستان کے پاس ایڈہاک جج کا تقرر کا حق موجود تھا ،حکومت پاکستان بہت کچھ کرسکتی تھی،ہمیں تشویش ہے جو اقدامات ہونا چاہیے تھے وہ نہیں اٹھائے گئے ۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدرسینیٹر شیریں رحمان نے زرداری ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عالمی عدالت کے فیصلے پرردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس پر حکومت کی تیاری نہیں تھی، حکومت پاکستان بہت کچھ کرسکتی تھی، کلبھوشن نہ صرف بھارتی جاسوس ہے بلکہ تخریب کاری کرتے ہوئے ہماری سر زمین سے پکڑا گیا جس کے پاکستان کے پاس ٹھوس شواہد تھے،کلبھوشن آپ کی سرزمین سے پکڑاگیاآپ کے پاس مضبوط پوائنٹ ہے،وکیل کوکلبھوشن کی دہشتگردی کی سرگرمیاں بتانی چاہئے تھیں، کلبھوشن کے کیس میں مس ہینڈلنگ کی گئی ہے،کلبھوشن کے معاملے پر عالمی بیانیہ مستحکم انداز میں کیوں نہیں پیش کیا گیا ، انہوں نے کہا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق پاکستان کو اپنے ایڈہاک جج کا تقرر کرانا چاہیے تھا ، 10 مئی تک پاکستان کے پاس ایڈہاک جج کا تقرر کا حق موجود تھا ،

ہم نے کسی بھی فورم پر کلبھوشن کا نام نہیں لیا،کلبھوشن کامعاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اْٹھایاجاناچاہئے تھا، انہوں نے کہا کہ بھارت میں کل بھوشن سے متعلق روز بریفنگ ہورہی ہے،ہمیں تشویش ہے جو اقدامات ہونا چاہیے تھے وہ نہیں اٹھائے گئے ، ہم سے مشاورت کرلیں ہم بتادیں گے کیاکرناہے، ہم نے پوچھابھی تھاکہ کیا کسی کورکھاہے،کہاگیاہاں ہاں بتادیں گے ،ہم منتخب وزیراعظم پر کبھی تہمت نہیں لگاتے، جو منتخب ہوکرآیا وہ توجواب دے۔انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت نے حتمی فیصلہ نہیں دیا لیکن بھارت نے حکم امتناعی تو لے لیا ہے،ہم بھارت کیساتھ امن چاہتے ہیں لیکن پاکستان کے وقارکی قیمت پرنہیں ،انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو حساس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہتے، ملکی سلامتی پر تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں، فوری طور پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…