کابل(آئی این پی) امریکی محکمہ دفاع نے مبینہ طور پر وائٹ ہاس سے درخواست کی ہے کہ وہ طالبان کے خلاف جنگ میں آنے والے تعطل کو ختم کرنے کے لیے مزید امریکی فوجیوں کو افغانستان بھیجے۔اس وقت افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 8400 کے قریب ہے جبکہ نیٹو افواج کے 5000 فوجی بھی وہاں موجود ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی فوج نے صوبہ ننگر ہار میں ہی سب سے بڑا غیر جوہری بم گرایا تھا
جس کے نتیجے میں داعش کے درجنوں کارکن ہلاک ہوئے تھے۔امریکا کی جانب سے کسی بھی جنگ میں پہلی بار اس بم کو استعمال کیا گیا تھا جسے تمام بموں کی ماں بھی کہا جاتا ہے۔اس حملے کے بعد دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی جبکہ بعض نے افغانستان کی سرزمین کو اس بم کا تجربہ کرنے کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا اور کہا تھا کہ افغانستان میں داعش سے بڑا خطرہ طالبان ہیں لیکن امریکا نے داعش کے خلاف یہ بم استعمال کیا۔افغانستان میں موجود امریکی فورسز کا دعوی ہے کہ انتشار اور لڑائی میں ہونے والے جانی نقصان کی وجہ سے داعش کی افغانستان میں موجودگی کم ہورہی ہے اور جنگجوں کی تعداد 3 ہزار سے کم ہوکر صرف 800 تک رہ گئی ہے۔۔اس حملے کے بعد دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی جبکہ بعض نے افغانستان کی سرزمین کو اس بم کا تجربہ کرنے کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا اور کہا تھا کہ افغانستان میں داعش سے بڑا خطرہ طالبان ہیں لیکن امریکا نے داعش کے خلاف یہ بم استعمال کیا۔افغانستان میں موجود امریکی فورسز کا دعوی ہے کہ انتشار اور لڑائی میں ہونے والے جانی نقصان کی وجہ سے داعش کی افغانستان میں موجودگی کم ہورہی ہے اور جنگجوں کی تعداد 3 ہزار سے کم ہوکر صرف 800 تک رہ گئی ہے۔