واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ آر میک ماسٹرنے کہاہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان اورافغانستان کےلئے یکساں پالیسی بنانے کاکام شروع کردیاہے اورجلد ہی اس پالیسی کااعلان کردیاجائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ آر میک ماسٹروائٹ ہائوس پریس بریفنگ کے دوران بتایاکہ آئندہ چندہفتوں میں نئی پالیسی جاری کردی جائے گی
اوراس پالیسی کوصرف افغان پالیسی کانام نہیں دیاجائے گا۔جنرل میک ماسٹر نے کہاکہ اس پالیسی کا اطلاق پورے جنوبی ایشیا پرہوگا۔انہوں نے کہاکہ امریکا اوراس کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر افغانستان کے حوالے سے مزید آپشنز سامنے لانے کے لیے کچھ وقت لگے گالیکن ہم اپنے مشن میں کامیاب ہوجائیںگے ۔واضح رہے کہ اس وقت فغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 8 ہزار 400 ہے جبکہ ساڑھے 4 ہزار نیٹو اور دیگر اتحادی ممالک کےفوجی الگ سے افغانستان میں کام کررہے ہیں جبکہ افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈرجنرل جون نکلسن نے مزیدفوجی بھی بھیجنے کےلئے ٹرمپ انتظامیہ کودرخواست کررکھی ہے جبکہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے وزیردفاع جیمزمیٹس نے کہاہے کہ افغانستان کے بارے میں فیصلے وائٹ ہاؤس میںہوتے ہیں جبکہ جنرل میک ماسٹرپاکستان اورافغانستان کےلئے نئی پالیسی بنانے والی ٹیم کے سربراہ ہیں جوکہ پاکستان اورافغانستان میں لاگوکی جائے گی اوراس کااطلاق بھی یکساں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ اس پالیسی کااعلان آئندہ چند ہفتوں میں کردیاجائے گاجس سے دونوں ممالک کے کئی مسائل حل ہوسکیں گے ۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے ساتھ 100 ارب ڈالر کے اسلحہ کے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں اور جس کااعلان وہ سعود ی عرب میں کرینگے جبکہ اس کے بعد امریکی صدراسرائیل کادورہ بھی کرینگے اوربعدمیں روم میں ہونے والی نیٹوکانفرنس میں بھی شریک ہونگے ۔