بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

اقتصادی راہداری منصوبے میں شریک ممالک کے سا تھ مستقبل میں کیا ہوگا؟بھارت نے بڑا دعویٰ کردیا،دوٹوک اعلان

datetime 14  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آئی این پی) بھارت نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں جاری بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت سے گریز کیا اور اس منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی ایسے منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا جس سے اس کی خود مختاری کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔بھارتی حکومت نے بیجنگ میں جاری ایک خطہ ایک سڑک وژن سے متعلق منعقدہ بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لیے اپنا حکومتی وفد نہیں بھیجا

تاہم اجلاس میں شرکت کئے لیے بھارتی تھنک ٹینک کا ایک وفد بیجنگ میں موجود ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے ‘ایک خطہ ایک سڑک منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے میں شامل ممالک پر قرضوں کا ناقابل برداشت بوجھ آجائے گا۔گوپال باگلے نے کہا ہے کہ بھارت کسی بھی ایسے منصوبے میں شرکت نہیں کرے گا جس میں اسے اپنی خود مختاری پر سمجھوتہ کرنا پڑے۔ایک بھارتی حکومتی اہلکار نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے حکومتی سطح کا کوئی وفد اس تقریب میں شرکت کے لیے بیجنگ نہیں گیا تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ بھارتی تھنک ٹینک کے چند ماہرین فورم کے کچھ اجلاسوں میں شرکت کے لیے بیجنگ روانہ ہوئے ہیں۔بھارت ایک خطہ ایک سڑک منصوبے پر نالاں ہے کیوں کہ اس کا ایک اہم ترین منصوبہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) پاکستان اور کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے۔اس سلسلے میں گوپال پاگلے کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک ایسا منصوبہ قبول نہیں کرے گا جو اس کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے بنیادی خدشات کو نظر انداز کرتا ہو۔ان کا کہنا تھا کہ علاقائی ربط سازی کے اقدامات میں مالی ذمہ داری کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا تا کہ ایسے منصوبوں سے بچا جا سکے جن میں قوموں پر بھاری قرض عائد ہو۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت عالمی ربط سازی پر یقین رکھتا ہے، ایسے منصوبے عالمی سطح پر تسلیم شدہ بین الاقوامی اصولوں، گڈ گورننس، قانون کی حکمرانی، شفافیت اور مساوات کی بنیاد پر بننے چاہئیں۔یار رہے کہ بھارت کی جانب سے ایک خطہ ایک سڑک پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی جب چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کے عنوان سے تقریب جاری ہے جس میں پاکستان اور روس سمیت دنیا بھرکے 29 ممالک کے سربراہان اور نمائدگان موجود ہیں۔اس کانفرنس کا مقصد بین الاقوامی تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی کو فروغ دینا ہے،

خیال رہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) بھی ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا اہم جزو ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں تعینات چینی سفیر لو ژاہوئی نے بھارت کو چین کے ‘ون بیلٹ ون روڈ (ایک خطہ، ایک سڑک) منصوبے میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے نئی دہلی کو اس بات کی یقین دہائی کرائی تھی کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے کسی کے خودمختار حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…