اسلام آباد(آن لائن) سابق چیف جسٹس ،جسٹس (ر)افتخار چوہدری نے کہا ہے کہ پانچوں ججز نے ثابت کر دیا کہ نواز شریف ایماندار نہیں2ججز کا بڑا فیصلہ نا اہلی کا سرٹفیکیٹ مل گیا اتنے شواہد کے بعد جے آئی ٹی بنانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ جے آئی ٹی کا مقصد تفصیلی تحقیقات کرنا ہے حکمران جماعت کس چیز کی مٹھائی بانٹ رہی ہے۔ وزیراعظم بطور ملزم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو گا۔ جے آئی ٹی وزیراعظم کے ہوتے آزادانہ کام
نہیں کر سکتی۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں افتخار چوہدری نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے میں بنچ کے پانچوں ججز نے ثابت کر دیا کہ نواز شریف ایماندار نہیں رہے۔ عدالت نے کہا کہ نواز شریف اس قابل نہیں کہ وہ ممبر اسمبلی رہ سکیں ۔ نواز شریف کے خلاف 2ججز کا بڑا فیصلہ آیا ہے۔ اس میں وزیراعظم کو ن ااہلی کا سرٹفیکیٹ مل گیا ہے انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں اہم یہ ہے کہ ہر جج نے ایک الگ نوٹ لکھا ہے نواز شریف کے خلاف فیصلہ 3ججز کا ہے نواز شریف اب نا اہل ہو گئے۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ نواز شریف کی پیش کردہ معاہدے کی کاپی بوگس ہے۔ حسین نواز کے انٹرویو کو متنازع قرار دیا گیا لندن کی جائیداد کی خیرداری کی باتوں میں ابہام ہے۔ اتنے بڑے ثبوت ہونے کے بعد جے آئی ٹی بنانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ فیصلے میں لکھا ہے کہ انہوں نے غلط بیانی کی اور جھوٹ بولا معاملے کو جے آئی ٹی میں بھیجنے کا مقصد تفصیلی تحقیقات کرنا ہے۔ فیصلے کے بعد حکمران جماعت مٹھائی کس چیز کی بانٹ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے تقریر میں قطری شہزادے کے خط کا زکر نہیں کیا اور شہزادے کے خط کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ متعلقہ ریکارڈ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ نواز شریف نے جھوٹ بولا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی ہمیشہ ملزم کے لئے بنتی ہے۔ نواز شریف کی معاشی دہشتگردی کی انکوائری ہو گی ۔
نیب کے چیئر مین پر سپریم کورٹ کو اعتماد نہیں کوئی سینئر افسر جے آئی ٹی میں شامل ہو گا۔ جے آئی ٹی کا سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر ہو گا وہ کیا کرے گا۔ وزیراعظم جے آئی ٹی کے سامنے بطور ملزم کھڑ اہو گا وزیراعظم کے ہوتے ہوئے جے آئی ٹی آزادانہ کام نہیں کر سکتی