ریاض(این این آئی)سعودی عرب کی وزارتِ انصاف نے خواتین کو عائلی امور سے متعلق نالشوں کے لیے اپنے گھروں کے نزدیک ترین واقع عدالتوں سے رجوع کرنے کا حق دے دیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق وزارت انصاف میں عدالتی امور کے انڈر سیکریٹری عبدالرحمان بن نوح نے بتایا کہ یہ فیصلہ خواتین کو سفر کی کسی دشواری سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ وہ ٹرانسپورٹ کی مشکلات کا سامنے کیے بغیر ہی عدالتوں میں پہنچ سکیں۔
انھوں نے کہا کہ خواتین عائلی مقدمات میں داد رسی کے لیے اپنی پسند کسی بھی عدالت میں جاسکتی ہیں۔انھوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مروجہ قانونی نظام کے تحت لوگ صرف ان شہروں اور علاقوں ہی میں مقدمات دائر کرسکتے ہیں جہاں مدعا علیہان مقیم ہوں لیکن خواتین کو اب اس شق سے مستثنا قرار دے دیا گیا ہے۔عبدالرحمان نوح نے مزید بتایا کہ اسلامی قانون کے تحت خواتین اپنے خاوندوں کے خلاف ان ممالک میں کیس دائر کرسکتی ہیں جہاں وہ رہ رہی ہوں یا جن ممالک میں ان کے خاوند مقیم ہوں ،وہ وہاں بھی مقدمات دائر کرسکتی ہیں۔اس طرح کے مقدمات نان ونفقہ ،بچوں کی تحویل، ان سے ملنے کے حق یا اسی طرح کے دوسرے امور سے متعلق ہوتے ہیں۔اگر کوئی خاتون اپنے آبائی صوبے میں کیس دائر کرتی ہے تو مدعاعلیہ کو عدالت میں حاضر ہونے کے لیے مطلع کیا جاتا ہے لیکن اگر وہ اس کے باوجود مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت میں حاضر نہیں ہوتا ہے تو پھر اس کی عدم حاضری میں فیصلہ سنا دیا جائے گا۔انڈر سیکریٹری کا کہنا تھا کہ خواتین اپنے ذاتی تحفظ کے پیش نظر عدالت سے مقدمے کی ان کیمرا سماعت کے لیے کہہ سکتی ہیں۔اس کے علاوہ وزارت نے مختلف برقی خدمات بھی متعارف کرائی ہیں۔ان کا مقصد خواتین کی خصوصی حیثیت کا تحفظ ہے اور وہ ان سے استفادہ کرکے عدالت میں اصالتاً حاضری سے بھی مستثنا قرار پا سکتی ہیں۔سعودی عہدہ دار
کے بہ قول عدالتیں بالعموم خواتین کے حق میں عبوری فیصلے جاری کرتی ہیں اور حتمی فیصلہ آنے تک ان پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔