عورت کی صفات میں سے سب سے بہتر صفت کے بارے میں ایک مرتبہ صحابہ میں بات چل رہی تھی۔ کوئی کچھ کہہ رہے تھے، کوئی کچھ کہہ رہے تھے۔ اسی دوران حضرت علیؓ اٹھ کر گھر تشریف لے گئے۔ وہاں پہنچ کر حضرت فاطمہؓ سے بات ہوئی۔ ان کو بھی بتایا کہ آج تو مسجد میں اس عنوان پر گفتگو ہو رہی تھی۔ انہوں نے فرمایا کہ میں بتاؤں کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عورت کون ہے؟ فرمایا، بتائیں۔ انہوں نے فرمایا کہ
اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عورت وہ ہے جو نہ خود کسی نامحرم کی طرف دیکھے اور نہ کوئی غیر محرم اس کو دیکھ سکے۔ یعنی اتنی باحیا ہو کہ اس کی اپنی نگاہیں بھی نامحرم پر نہ پڑیں اور اتنی پردہ دار ہو کہ غیر محرم بھی اس کو نہ دیکھ سکے۔ جب انہوں نے یہ بتایا کہ حضرت علیؓ مسجد میں تشریف لائے اور عرض کیا، اے اللہ کے محبوبؐ فاطمہؓ نے اللہ کی پسندیدہ عورت کی دو صفتیں بتائیں۔ تو جب انہوں نے یہ صفتیں بیان کیں تو نبی کریمؐ مسکرائے اور فرمایا فاطمہ بضعۃ منی، فاطمہ تو میرے دل کا ایک ٹکڑا ہے تو معلوم ہوا کہ جو عورت خود پردہ دار ہو کہ غیر محرم اس کو نہ دیکھ سکے اورخود بھی غیر محرم کو نہ دیکھنے والی ہو، یہ عورت اللہ رب العزت کی پسندیدہ عورت ہے۔ ہم اپنے اسلاف کی زندگیوں کو دیکھیں تو یہ چیزیں ہمیں ان میں عجیب و غریب نظر آتی ہیں، امام اعظم ابو حنیفہؒ ایک مرتبہ تشریف لے جا رہے تھے۔ ایک آدمی حمام سے نہا کر نکلا تو اس نے ایسا تہبند باندھا ہوا تھا کہ اس کے گھٹنوں سے اوپر تھا یعنی جسم کا وہ حصہ جو مرد کے لیے چھپاناضروری ہے، وہ ننگا تھا، تو آپؒ نے اپنی آنکھوں کو فوراً بند کر لیا، وہ آدمی قریب آیا اور کہنے لگا اے نعمان! آپ کب سے اندھے ہوئے؟ آپ نے فرمایا جب سے تجھ سے حیا رخصت ہوئی تب سے میں اندھا ہو گیا ہوں۔