سرگودھا (این این آئی) سرگودھا میں20 مریدوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے ملزم عبدالوحید نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے شک تھا کہ مقتول افراد اسے زہر دینا چاہتے ہیں۔ڈپٹی کمشنر سرگودھا لیاقت علی چٹھہ کے مطابق ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے تمام افراد کو پہلے نشہ آور چیز پلائی اور پھر ساتھیوں کے ساتھ مل کر ڈنڈوں اور خنجروں کے وار کر کے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا۔ملزم نے
بتایا کہ اسے شک تھا کہ اس کے پیر علی احمد گجر جو 2 سال پہلے انتقال کر گیا تھا ٗ کو زہر دیا گیا تھا اور یہ شبہ بھی تھا کہ اب اسے بھی زہر دینے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، اس لئے اس نے اپنے پیر کے قتل کا بدلہ لینے اور خود کو بچانے کیلئے ان تمام افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔دریں اثناء الیکشن کمیشن نے درگاہ علی محمد گجر میں 20 افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے والے ملزم عبدالوحید سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ڈیڑھ سال قبل ریٹائر ہو گیا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزم عبدالوحید سے متعلق انکشاف ہوا تھا کہ وہ الیکشن کمیشن کا ملازم ہے اور درگاہ علی محمد گجر کا متولی ہے جو لوگوں کو دم درود کرتا تھا ٗملزم درگاہ پر سائلین کو روحانی درس دیتا تھا اور انہیں گناہوں سے پاک کرنے کیلئے دھمال ڈالنے کیلئے اکساتا تھا۔الیکشن کمیشن سرگودھا نے اس معاملے پر وضاحت جاری کر دی اور کہا کہ ملزم اس وقت الیکشن کمیشن کا ملازم نہیں ہے کیونکہ وہ ڈیڑھ سال پہلے ریٹائر ہو گیا تھا۔واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر سرگودھا لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد ملزم کی جیب سے ملازمت کا کارڈ بھی ملا جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن سرگودھا کا ملازم ہے اور ہفتے میں 2بار سائلین کو روحانی درس کیلئے بلاتا تھا اور انہیں دینی تعلیم دیتا تھا جبکہ وہ اس سے قبل بھی سائلین پر تشدد کر چکا ہے۔