لندن/بغداد(آئی این پی)برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ عراق کے شمالی شہر موصل کے مغربی حصے میں جاری لڑائی کے دوران شدت پسند گروپ داعش اپنے مراکز سے بتدریج محروم ہو رہی ہے۔برطانوی جریدے ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں داعش اور عراقی فوج کے درمیان مغربی موصل میں لڑائی شدت اختیار کر سکتی ہے۔ داعشی جنگجو آخری مرحلے میں بغیر پائلٹ کے ڈرون طیاروں اور مہلک گیس کے ذریعے بھی حملے کرسکتے ہیں۔ کیونکہ وہ مہلک گیسوں اور جنگ کے لیے استعمال ہونے والے ڈرون طیاروں سے لیس ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مغربی موصل میں جاری لڑائی کے دوران چند روز میں داعش اپنے کئی اہم ٹھکانوں سے محروم ہو چکی ہے۔ داعشی جنگجوں کو پسپائی کے لیے سخت دبا کا سامنا ہے۔ عراقی فوج نے تازہ لڑائی کیدوران مغربی موصل میں داعش کے زیر استعمال دو اہم پلوں میں سے ایک پل کا کنٹرول سنھبال لیا جس کے بعد داعش کے گرد گھیرا مزید تنگ ہوگیا ہے۔ٹائمز کی رپورٹ دفاعی ماہرین کے مطابق موصل میں اب بھی دو سے تین ہزار کے درمیان جنگ جو موجود ہیں۔ تازہ لڑائی میں بڑی تعداد میں شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔ گرفتاری سے بچنے کے لیے بھی سیکڑوں داعشی دہشت گردوں نے خودکشی کی ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عراقی فوج کو پیش قدمی کے دوران بارود سے بھری کاریں بھی شہر میں ملی ہیں جنہیں دھماکوں کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ بارود سے بھری ایک کار میں کلورین جیسی 1000 لیٹر زہریلی گیس موجود تھی۔ یہ گیس مغربی موصل کے ہوائی اڈے کے قریب ایک قصبے سے قبضے میں لی گئی۔رپورٹ کے مطابق داعشی جنگجو اپنے دفاع کے لیے آخری مرحلے میں خود کش ڈرون طیارے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ ڈرون طیاروں کی مدد سے وہ حالیہ عرصے میں بم گرانے کے متعدد تجربات کر چکے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ داعشی جنگجوں کے ڈرون طیاروں کی فضائی نگرانی یا انہیں فضا میں تباہ کرنے کا کوئی موثر انتظام نہ ہونے کے نتیجے میں داعش اس جنگی حربے کو کامیابی کے ساتھ استعمال کریں گے۔
اخباری رپورٹ کیمطابق حالیہ ایام میں داعش نے چھوٹے اورمعمولی درجے کے ڈرون طیاروں کا استعمال کیا۔ ان طیاروں سے گرائے گئے باردوی مواد سے جانی نقصان کم ہوتا ہے۔ ایک ڈرون حملے میں ایک شخص کے مارے جانے کا خطرہ ہے مگر ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ داعشی جنگجوں کے پاس بڑے گولے اور میزائل داغنے کے لیے بھی جدید صلاحیت کے حامل ڈرون ہو سکتے ہیں۔