ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دنیا بھر کے سیاستدان دنیا میں کس خطرناک چیز کو تشکیل دے رہے ہیں ؟ رپورٹ نے تہلکہ مچادیا

datetime 23  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (آئی این پی)حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں جو سیاستدان تفریقی اور انسانی اقدار کے مخالف بیان بازی کرتے ہیں وہ ایک خطرناک اور منقسم دنیا تعمیر کر رہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق تنظیم کی سالانہ رپورٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تفریقی اور منقسم سیاست کی ایک مثال کے طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔صدر ٹرمپ کے علاوہ رپورٹ میں ترکی، ہنگری، اور فلپائن کے

 

رہنمائوں کی بھی تنقید کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ رہنما خوف، تقسیم اور الزام بازی کا ماحول تشکیل دے رہے ہیں۔ رپورٹ میں فلپائن کے صدر دوترتے، ترکی کے طیب اردوغان، اور ہنگری کے اوربان کی بھی تنقید کی گئی ہے۔تنظیم کا کہنا ہے کہ مختلف حکومتیں تارکینِ وطن کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔159 ممالک کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے والی اس رپورٹ کے مطابق امریکہ اور یورپ میں تارکینِ وطن کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقاریر میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ نے تنبیہ کی ہے کہ اگر یہی ماحول جاری رہا تو دنیا میں لوگوں پر نسل، صنف، قومیت، اور مذہب کی وجہ سے حملوں میں اضافہ ہوگا۔رپورٹ میں کیے گئے جنوبی ایشیا کے جائزے کے مطابق خطے میں انسانی حقوق کی فراہمی میں پریشان کن تک کمی دیکھی گئی ہے۔ اس کی وجہ مختلف حکومتوں کی جانب سے قومی خودمختاری اور سکیورٹی کو وجہ بنا کر انسانی حقوق کے کارکنان کے لیے کام کرنے کی گنجائش میں کمی کرنا اور ان کی آزادی کو تلف کرنے کے اقدامات ہیں۔رپورٹ میں انڈیا کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ برطانوی راج کے دور کے ظالمانہ قوانین کا استعمال کرتے ہوئے آزادیِ اظہارِ رائے کو تلف کیا گیا اور حکومت کے ناقدین کی آواز کو دبایا گیا۔پاکستان کے حوالے سے رپورٹ کا کہنا ہے کہ صحافیوں اور بلاگرز کو حکومتی اور غیر حکومتی

 

عناصر دونوں ہی سے اغوا، بے جا گرفتاریوں، اور ہراساں کیے جانے کے خطرات کا سامنا رہا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنرل سیکرٹری سلیل شیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لوگوں کے حقوق کے لیے لڑنے کے بجائے بہت سے رہنما سیاسی مقاصد کے لیے انسانی اقدار کے مخالف ایجنڈا سنبھالے ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کیا قابلِ قبول ہے، اس کی حد بدلتی جا رہی ہے۔ سیاست دان بے شرمی سے لوگوں کی شناخت کی بنیاد پر نسل

پرستی، صنف پرستی، اور ہم جنس پرستی کے مخالف نفرت انگیز بیان بازی اور پالیسیوں کو جائز بنا رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…