قانون قدرت ہے کہ جو اس دنیائے آب گِل میں آیا ہے اسے اس دنیا ئے فانی سے جانا بھی ہوگا۔ آپ ہر ذہن پر اپنی تحریروں کے ان مٹ نقوش چھوڑ جانے والے بابا صاحبا اور راجہ گدھ جیسی لازاوال کتابوں کے باکمال خالق اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کو ہی لے لیجئے جو بےشک اس دنیا کو الوداع کہہ چکے ہیں مگر اپنے پڑھنے والوں کے اذہان میں ہمیشہ امید کی کرن بن کر روشن رہیں گے ۔ان دونوں میاں بیوی کی زندگی یوں تو پوری کی پوری ہی ایک خوبصورت واقعہ ہے مگر قارئین کیلئے یہ بات بڑی دلچسپی کا باعث ہوگی کہ
ان کی شادی ہوئی کیسے؟ ۔بانو قدسیہ کہتی ھیں کہ کسی اور سے شادی کرنے پر اشفاق احمد نے مجھےقتل کی دھمکی دی تھی ،اشفاق صاحب کے والدین نے ان سے کہا ;کہ ’’جہاں تم شادی کرنا چاہتے ھو وہاں پرہم تمہیں شادی،نہیں کرنے دیں گے۔ ھم تم کو قتل کر دیں گے لیکن تمہاری پسند کی شادی نہیں ہونے دیں گے‘‘اس دھمکی کے بعد اشفاق صاحب بہت زیادہ پریشان تھےاور پھر انہوں نے اٹلی کے شہر روم جانے کا فیصلہ کیا۔وہاں سے مجھے باقاعدگی کے ساتھ ڈبل خط لکھنے شروع کر دیئے یعنی ایک خط صبح اور دوسرا شام کے وقت۔ اور کئی خطوں میں یہ لکھاہوتا کہ ؛’’ قدسیہ اگر تم نے کسی اور سے شادی کی تو میں تم اورتمہارےشوہر کو قتل کر دوں گا۔ان خطوط کو پڑھنے کے بعد میرے لیئے بڑی مشکل پیدا ھوگئی تھی کیونکہ انہی دنوں میری والدہ میری شادی ایک کرنل کے ساتھ کرنا چاہ رہی تھیں ۔۔۔۔!16 دسمبر 1956 کو 455 این سمن آباد میں میری اوراشفاق احمد صاحب کی شادی بڑی سادگی سے ھوئی۔(اس وقت بانو تقریباً 28 اور اشفاق صاحب 31 سال کےتھے)اس دن میں نے پرانا سفید شلوار قمیض پہنا ،،،قمیض تھوڑی سی پھٹی ھوئی تھی ،،اشفاق صاحب معمولی لکیروں والے کرتے میں ملبوس تھےمفتی (ممتاز مفتی) جی ، محمد حسین آرٹسٹ اور ڈیڈی جی براتی تھے ریزی اور محمودہ اصغر میری والدہ سمیت میکے والے تھے۔
نہ کوئی ڈھولک بجی نہ کوئی مہندی کی رسم ہوئی۔نکاح کے بعد اشفاق احمدخاں صاحب نے اپنی پاس بک میرے ہاتھوں میں چپ چاپ تھما دی ۔۔۔ اس میں نو سو روپے جمع تھے ۔۔۔!!!ممتاز مفتی کہتے ھیں کہ بانو قدسیہ زندگی میں صرف تین بار ابھری ۔۔پہلی بار جب اشفاق نے اس سے شادی کی، دوسری جب انکے گھر میں دال روٹی کا چکر تھا اور اس نےسکرپٹ پر سکرپٹ لکھنے شروع کیئے اور تیسری بار جب اشفاق احمد نے نیا گھر بنوایا مگر قرضہ اتنا چڑھا کہ بانو آپا کو اک پھر سے کمر کسنی پڑی اور پھر اس نے دن رات لکھا ۔کبھی ریڈیو کے لیئے کبھی اخبار کے لیے اور جب کوئی پوچھتا کہ گھر کی فلاں چیز کتنے کی ہے تو بانو آپا کہتی ۔۔ ’’میرے دو سکر پٹ ۔ یا میری فلاں تحریر کی قیمت ‘‘۔۔!!اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے !آمین۔