سلیکان ویلی( آن لائن ) امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور تنظیموں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ پناہ گزینوں اور تارکینِ وطن کی امریکا آمد پر پابندیاں لگانے سے وہاں کی ٹیکنالوجی انڈسٹری کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔7مسلم ممالک سے آنے والوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی اور ویزا پالیسیاں سخت کرنے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ حکم ناموں کو ’’غیر امریکی‘‘ قرار دیتے ہوئے ان کمپنیوں کا مؤقف ہے کہ امریکا میں ٹیکنالوجی انڈسٹری کو عروج پر پہنچانے میں تارکینِ وطن کا کردار تاریخی طور پر سب سے اہم رہا ہے۔
محتاط اندازوں کے مطابق اس وقت بھی امریکا میں سائنس، تحقیق، ٹیکنالوجی اور ایجادات سے تعلق رکھنے والے کم از کم 40 فیصد ماہرین دوسرے ممالک سے آئے ہوئے ہیں جب کہ ’’فوربس‘‘ میگزین کی جاری کردہ ’’ٹاپ 500‘‘ فہرست میں بھی 100 سے زائد کمپنیوں کے بانی و مالکان تارکین وطن کے طبقے ہی سے تعلق رکھتے ہیں۔گوگل کے ملازمین نے ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جب کہ کمپنی کے سربراہ سندر پچائی نے اپنے ان تمام ملازمین کے لیے خصوصی فنڈ قائم کردیا جو اس حکم نامے کی زد میں آسکتے ہیں۔اْدھر ایپل کارپوریشن کے سربراہ ٹِم کْک نے امریکا میں تارکینِ وطن اور پناہ گزینوں پر پابندی کے مذکورہ حکم نامے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے لکھا کہ یہ کمپنی (ایپل) تارکینِ وطن کے بغیر قائم ہی نہیں ہوسکتی تھی (کیونکہ ایپل کارپوریشن کے بانی اسٹیو جابز کے والد شام سے امریکا آئے تھے)۔اسی طرح ٹوئٹر نے بھی خود کو ایک ایسی کمپنی قرار دیا جسے ’’ہر مذہب کے تارکینِ وطن نے بنایا ہے۔‘‘اوبر کے سربراہ ٹراوِس کیلانک ابتداء میں ٹرمپ کے حامی تھے لیکن تارکینِ وطن اور پناہ گزینوں پر پابندی کے صدارتی حکم کے بعد انہوں نے بھی اپنی راہیں ڈونلڈ ٹرمپ سے جدا کرلی ہیں۔مائیکروسافٹ کے بھارتی نڑاد سربراہ ستیا نڈیلا نے بھی اس حکم نامے پر شدید اضطراب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تارکینِ وطن اور پناہ گزینوں کا وجود ان کی کمپنی، امریکا اور دنیا کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔