نیویارک (آئی این پی)ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی کے احکامات کے بعد تمام عملے کو واپس بلا لیا ۔امریکی میڈیا کے مطابق ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے کہا ہے کہ اس نے صدر ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی کے بعد اپنے اس تمام عملے کو واپس بلا لیا ہے جو بیرون ملک سفر پر ہیں۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے تحت ایران اور عراق سمیت چھ ممالک کے باشندوں کو اگلے تین ماہ تک ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پناہ گزین پروگرام معطل کرتے ہوئے شام سے آنے والے پناہ گزینوں پر تاحکمِ ثانی پابندی عائد کر دی ہے، جس کا مقصد ‘انتہا پسند مسلمان دہشت گردوں’ کا امریکہ میں داخلہ روکنا ہے۔فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے ایک طویل پیغام میں لکھا ہے کہ وہ صدر کے اس حکم نامے پر کافی ’پریشان‘ ہیں کیونکہ وہ بھی کئی دوسرے امریکیوں کی طرح پناہ گزینوں ہی کی اولاد ہیں۔گوگل نے بتایا ہے کہ اسے ایسے کسی بھی حکم یا اقدام پر تشویش ہے جس کی وجہ سے باصلاحیت افراد امریکہ نہ آسکیں۔ان نئی پابندیوں سے وہ ٹیکنالوجی کمپنیاں بہت متاثر ہوں گی جو خصوصی ’ایچ ون ۔ بی‘ ویزے پر بیرون ملک سے ہنرمند افراد کو بلاتی ہیں۔بی بی سی کے بزنس کے نامہ نگار جو لینم کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ایران، شام، یمن، سوڈان، صومالیہ اور لیبیا کے ہزاروں شہری امریکہ آنے والی پروازوں پر سوار نہیں ہو سکیں گے خواہ ان کے پاس وہاں کا گرین کارڈ (مستقل رہائش کا اجازت نامہ) ہی کیوں نہ ہو۔کچھ رپبلکنز نے صدر کے اس اقدام کی تعریف کی ہے
جس میں امریکی ایوانِ نمائندگان کے سپیکر پال ریان بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وقت ہے کہ ہم چیزوں کا دوبارہ جائزہ لیں اور ویزوں کے اجرا کے عمل کو اور مستحکم بنائیں۔ امریکہ میں مقیم ایک عراقی صحافی نے فیس بک پر لکھا ہے کہ ان کے والد کو قطر سے لاس اینجلس آنے والی پرواز پر سوار نہیں ہونے دیا گیا۔
نیشنل ایرانین امیریکن کونسل کے جمال عابدی نے تحقیقاتی صحافت کرنے والے تنظیم ’پرو پبلیکا‘ کو بتایا کہ ’ہم پر فون کالز اور سوالات کی بھر مار ہو رہی ہے کہ اس فیصلے سے لوگوں پر کیا اثر پڑے گا۔امریکین اسلامک ریلیشن کونسل کا کہنا ہے کہ وہ اس ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے ایک طویل پیغام میں لکھا ہے کہ وہ صدر کے اس حکم نامے پر کافی ’پریشان‘ ہیں کیونکہ وہ بھی کئی دوسرے امریکیوں کی طرح پناہ گزینوں ہی کی اولاد ہیں۔