کابل(آئی این پی)افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے گورنر حیات اللہ حیات نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ طالبان مزاحمت کاروں کو راکٹ اور میزائل مہیا کررہا ہے اور وہ اس اسلحے کو افغان فورسز پر حملوں کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ایک مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گورنر نے کہا ہے کہ طالبان نے صوبہ ہلمند میں سرکاری ہیڈ کوارٹرز پر دس راکٹ فائر کیے تھے۔
جب ان میزائلوں کا معائنہ کیا گیا تو وہ ایرانی ساختہ نکلے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دو شہروں کرمسار اور سنکن میں جھڑپوں کے دوران بھی طالبان نے افغان فورسز پر ایرانی ساختہ راکٹ چلائے تھے۔گورنر کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے طالبان کی حمایت کا ایک جواز افغانستان اور ایران کے درمیان دریائے ہلمند پر تنازعہ ہوسکتا ہے۔یہ دریا افغانستان سے ایران کے مشرقی صوبے سیستان،بلوچستان کی جانب بہتا ہے اور جھیل ہاموں میں جا گرتا ہے۔ایران کو یقین ہے کہ افغانستان نے اس دریا کا رخ تبدیل کردیا ہے جس کے نتیجے میں مذکورہ جھیل خشک ہوچکی ہے۔واضح رہے کہ افغان حکام نے فروری 2016 میں وسطی صوبے بامیان میں طالبان کے ایک ہیڈ کوارٹر سے چھاپا مار کارروائی کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود پکڑا تھا۔اس میں ایرانی ساختہ بارودی سرنگیں بھی برآمد ہوئی تھیں۔افغان حکام نے ماضی میں بھی ایران پر طالبان کو فوجی امداد اور پناہ دینے کا الزام عاید کیا تھا اور اس کی بدولت ان کے بہ قول افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کی مزاحمتی سرگرمیوں میں شدت آئی تھی۔